کراچی (جیوڈیسک) ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی میں 7 ارب روپے سے زائد کے مالی اسکینڈل کاایک اہم مہرہ محمد فردوس، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اوروفاقی وزیر مخدوم امین فہیم کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا ہے۔ ملزم نے اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کیا ہے کہ فریٹ سبسڈی کے فنڈز کی ریلیز کے لئے یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم ہائوس میں 50 لاکھ روپے بطورپہلی قسط ادائیگی کی، ٹڈاپ میں کی جانے والی کرپشن کامنصوبہ یوسف رضا گیلانی کے جیل کے ساتھی فیصل صدیق خان کے ساتھ مل کر تیار کیا، کرپشن کی 65 فیصدرقم سابق وزیراعظم اوروفاقی وزیرکے گروپوں میں تقسیم کی جاتی تھی جبکہ 35 فیصد ٹڈاپ کے افسران کے حصے میں آتی تھی، وزیراعظم ہائوس میں تعینات ڈپٹی سیکریٹری محمدزبیر ٹڈاپ کے اعلی افسران کو وزیراعظم کی جانب سے احکامات جاری کرتے تھے۔
محمد فردوس کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرودیے جانے والے بیان حلفی میں کئی انکشافات کیے گئے ہیں۔ محمد فردوس نے بتایاکہ اس کے فیصل صدیق خان سے اس کے والدکی وجہ سے مراسم تھے، 2008 میں فیصل صدیق خان اس سے ملنے کے لئے اسکائی کارگو کے دفتر آیااور ملاقات کے دوران اس نے بتایا کہ اسلام آباد میں اس کے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کی وجہ سے اس کے مالی حالات اچھے نہیں ہیں۔
اس نے یہ بھی بتایا کہ جیل میں بطور قیدی اس کی ملاقات پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی سے ہوئی اور دونوں کے مابین اچھے دوستانہ مراسم ہو گئے، کچھ عرصے بعد عام انتخابات کے نتیجے میں یوسف رضا گیلانی وزیراعظم بن گئے تو فیصل صدیق خان دوبارہ اس کے پاس آیا اور مجھ سے کہا کہ یوسف رضا گیلانی (وزیراعظم) کاکوئی کام بتائو، میں (محمدفردوس) نے اس بتایاکہ 2002-03 کی فریٹ سبسڈی اسکیم کے کچھ کلیم فنڈزکی کمی کی وجہ سے تعطل کاشکار ہیں اگر وزیراعظم فنڈز ریلیز کر دیں توایکسپورٹرز سے کمیشن کی مد میں اچھی خاصی رقم حاصل کی جا سکتی ہے۔
فیصل صدیق خان نے کام کرانے کاوعدہ کیا تاہم محمد فردوس کو کہا کہ اس کام کے سلسلے میں وزیراعظم ہائوس جائیں گے تو وزیراعظم کو پہلی قسط کے طور پرکچھ رقم دیناہو گی، محمد فردوس نے دیگر ایکسپورٹرز سے چندہ کر کے 50 لاکھ روپے جمع کیے اور فیصل صدیق خان کے ہمراہ وزیراعظم ہائوس اسلام آباد گیا جہاں وزیراعظم کے ڈپٹی سیکریٹری محمد زبیر کواس نے 50 لاکھ روپے کی ادائیگی کی، وزیراعظم ہائوس میں اس کی ملاقات یوسف رضاگیلانی سے بھی ہوئی،دوسری ملاقات کے بعد وزیراعظم ہائوس کی ہدایت پر 43 کروڑ 60 لاکھ روپے فریٹ سبسڈی کی مدمیں جاری ہو گئے اس سلسلے میں فیصل صدیق خان اس وقت کے ٹڈاپ کے چیف ایگزیکٹو سیدمحب اﷲ شاہ سے بھی ملاقات کی اور ڈپٹی سیکریٹری محمدزبیر انھیں وزیراعظم کی جانب سے احکامات جاری کرتے تھے۔
فنڈز جاری ہونے کے بعد محمد فردوس اور ٹڈاپ کے بروکرز میاں محمد طارق، ہارون رشید رئیسانی نے فیصل صدیق خان کی مشاورت سے کاغذی ایکسپورٹ کمپنیوں کے جعلی کلیم داخل کیے اور فریٹ سبسڈی کی 90 فیصد رقم کاغذی کمپنیوں کوجاری کی گئی۔ انھوں نے بتایا کہ فریٹ سبسڈی کے باقی رہ جانے والے 10 فیصد حقیقی کلیم بھی اس رقم سے بھگتائے گئے تاہم چونکہ نیشنل بینک کی جانب سے ریکارڈ ضائع ہوجانے کے بعد ہر سال فریٹ سبسڈی کی مداربوں روپے کاغذی کمپنیوں کو جاری کیے جانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔