لاہور (ریاض جاذب) پنجاب کے نئے پروگرام پڑھو پنجاب، بڑھو پنجاب کا افتتاح گذشتہ ماہ وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف نے خود کیا۔ صوبے کے نئے تعلیمی روڈ میپ پر حکومت عملدرآمد کرانے کے لیے تمام تر وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے۔اس انقلابی پروگرام جس کو وزیر اعلیٰ کا وژن قرار دیا جارہا ہے کی کامیابی کے لیے سرکاری سکولوں میں ماحول کا محفوظ اور تعلیم دوست ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
دیگر انتظامات و اقدامات کے ساتھ ایک یہ بھی ہے کہ سرکاری سکولوں کی حالت زار کو بدلا جائے گا۔اس پروگرام کے ثمرات صوبے کے دورافتادہ اضلاع جیسا کہ ڈیرہ غازیخان، راجن پور تک پہنچ سکیں گے ؟یہ واقعی سوالیہ نشان بن چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلیمی میدان ترقی کا خواب اسی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوگا جب تمام سکولوں میںسہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اور سروسز کو بھی بہتر بنا نا ہوگا۔بچوں کی ذہینی اور جسمانی نشونما میں ماحول کا بہت زیادہ اثر ہوتا ہے۔
بچہ اگر ایک ایسے سکول میں پڑھنے کے لیے آرہا ہے جہاں کے در و دیواراس قدر کمزور ہوں کہ وہ ان کے لیے ناگہانی آفت کا سبب بن سکتے ہوںاس صورت میں بچوں کے دماغ پرکیا اثرات مرتب ہوں گے اس کا باخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ گذشتہ ماہ ڈیرہ غازیخان کی ایک کالونی شکور آباد کے ایک گرلز پرائمری سکول کی چھت کمزور ہونے کی وجہ سے زمین بوس ہوگئی اور اس حادثہ میں متعدد بچے زخمی ہوگئے تھے۔
اس افسوس ناک واقع کا وزیراعلیٰ نے فوری نوٹس لیا اور دیگر احکامات کے ساتھ یہ بھی حکم دیا گیا کہ ضلع بھر کے ایسے تمام سکولوں کا سروے کیا جائے جن کی عمارتیں خطرناک ہیں ۔ذرائع کے مطابق ضلعی حکومت نے ایسے سکولوں کی فہرست مرتب کرلی ہے ۔اس حوالے مزید کیا ہوا ہے اس بارے تاحال کوئی اطلاعات نہیں ہیں ۔ مگر ڈیرہ غازیخان شہر کے ایک اور سکول جوکہ بلاک نمبر 6 میں واقع ہے کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کی بھی عمارت انتہائی خطرناک ہے ۔ اور سکول ہذا کے اندر بچوں کے تعلیمی سلسلہ کو روک لینے کا کہا گیا۔
School Building
سکول کے باہر انتباہ کے طور پربھی جلی حروف میں یہ بھی لکھ دیا گیا کہ سکول کی عمارت خطرناک ہے ۔ اور سکول کے اندر آنا منع ہے۔ گورنمنٹ ایم سی پرائمری گرلزسکول نمبر 4 میں پھر بھی بچوں کی کلاسز جاری ہیںاس وقت بھی ایک سو کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں۔
سکول کے تمام کمرے خستہ حال اور انتہائی خطرناک حالت میں ہیں۔اور دیواریںشکستہ ہیں ۔ سکول کے چھوٹے سے صحن میں کمزور دیواروں کے ساتھ عارضی ٹینٹ لگا کر کلاس لگائی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس دوران ڈی سی او ڈیرہ غازیخان سمیت محکمہ تعلیم کے تمام افسران نے اس سکول کا وزٹ کیا ہے مگر کوئی حکمت عملی تیار نہیں کی گئی بس سکول کی دیوار پر انتباہ کے طور پر لکھوادیا دیا گیا کہ سکول کی عمارت کمزور اور خطرناک ہے۔ باہرسے کوئی سکول میں داخل نہ ہو۔
School Building
جبکہ سکول میں بچوں کی کلاس لگائی جارہی ہے۔اگر فوری طور پر اس سکول کو کسی اور عمارت میں عارضی طور پر منتقل نہ کیا گیا تو کسی نئے حادثہ کا سبب یہ عمارت بن سکتی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سکول کی عمارت کو خطرناک قرار دے دیا گیا مگر متبادل انتظام نہ ہونے کی وجہ سے بچے خستہ حال سکول کی عمارت میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ۔ بچے باہر صحن میں تمبوں لگا کر تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
آفرین ان بچوں پر کہ وہ علم کی پیاس بجھانے کے لیے خطرناک ماحول میں پڑھ رہے ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے یہ بچے اپیل کرتے ہیں کہ انکل شہباز ہمارے سکول کی نئی عمارت دیں تاکہ ہم محفوظ رہتے ہوئے تعلیم حاصل کریں معمار قوم کی کب سنی جائے گی ۔اس کا انتظار ہے۔ کہیں دیر نہ ہوجائے۔