پاس رہ کے بھی فاصلہ دیکھا

Grief

Grief

پاس رہ کے بھی فاصلہ دیکھا
ہم نے کیسا یہ ماجرا دیکھا
پاس رہ کے بھی فاصلہ دیکھا
اک دیا آج بھی سرِ مژِگاں
جو جلایا تو نہ بجھا دیکھا
راستوں کے غبار میں کس نے
کب مسافر کوئی پڑا دیکھا
جس محبت میں جیت چاہی تھی
اُس میں نقشہ ہی ہار کا دیکھا
غم کا اظہار یا مسرت ہو
اُس کا لہجہ ہی کچھ جدا دیکھا
ترکِ الفت کے بعد بھی تجھ سے
جانے کیسا یہ سلسلہ دیکھا
اب تلک آنکھ سے وہ اوجھل ہے
عمر بھر جس کا رستہ دیکھا

زریں منور