تحریر : خنیس الرحمان یہ کشمیر ہے۔ جس پر بھارت کا جبری قبضہ ہے۔ جس دن پاکستان کی آزادی کا اعلان ہوا اسی رات ہندو بنیے نے اپنے فوجی اہلکار سری نگر میں اتار دیے۔ کشمیر کی تاریخ اور اس کے مسئلہ سے سب واقف ہیں۔
کشمیر کاز پر حکومت پاکستان ایکشن کیوں نہیں لے رہی ؟؟؟۔۔۔۔۔ وجہ صرف ۔۔۔۔دوستی ٹوٹنے کا خطرہ۔۔۔۔۔تجارتی معاملات ختم ہونے کا خدشہ اور ہندوستان میں قائم کاروبار تباہ ہونے کا خدشہ۔۔۔۔ ویسے تو وفاق ں میں ہر سال ہی تشہیر کی جاتی ہے۔
پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں اور آزادی ٹرین پر کشمیر کی طرف بھی لوگوں کی توجہ دلوائی۔لیکن جب مسئلہ بیان دینے کا آتا ہے تو بس اپنا مقصد ہی پورا کرتے ہیں میاں صاحب ۔اگر کوئی اس مسئلے کو اجاگر بھی کرے تو اس پر نظربندی اور نام ای سی ایل میں ڈال کر اس کی آواز کو دبا دیا جاتا ہے۔
Nawaz Sharif
ادھر پاکستان میں بیٹھے سیاستدان سعد رفیق کے مطابق یہ لوگ کشمیری حریت پسند قائدین کے لئے مسئلہ بناتے ہیں۔ خواجہ صاحب ریلوے کا محکمہ سنبھال نہیں سکتے اور بیان دینے میں نواز شریف سے بھی آگے ہیں۔
امت کے سیلانی احسان کوہاٹی لکھتے ہیں کہ خواجہ صاحب کے والد محترم کا ایک منہ بولا بیٹا تھا۔جس وقت وہ جہاد کشمیر کےلئے روانہ ہوا تو خواجہ صاحب نے اس کے ماتھے پر بوسہ دیا اور اس کی شہادت کےلئے دعا کی۔ ان کو کیا فرق پڑے گا تحفہ دیں گے انڈیا کو جواب میں لاشوں کا تحفہ ملے گا۔
آج آسیہ اندرابی نواز شریف کو پیغام دے رہی ہیں کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر ایکشن لے اور وہ کئی بار اس کو خط بھی لکھ چکی ہیں۔لیکن ہمارے حکمران اقتدار کے لالچ میں، قرضوں کی خاطر، بھارت کی خوشنودی کے لئے خاموش ہیں۔ پوسٹر، اشتہارات، ریلیاں، جلسے و جلوس کرنے سے نہیں میدان میں نکلنے سے آزادی کشمیر ممکن ہو سکتی ہے۔
کہتے ہیں یاران جہاں کشمیر ہے جنت جنت نہ کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی