اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ دھوکا ہے اور یہ مقدمہ 1999 کا مارشل لاء لگانے کے بجائے 2007 کی ایمرجنسی کی وجہ سے دائر ہوا ہے۔
منگل کو دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا حکومت نے 2007 کی ایمرجنسی کا نوٹس تو لیا لیکن مارشل لا کی توثیق کی۔ لندن اور نیو یارک پہنچنے پر نواز شریف کو ’گو نواز گو‘ کے نعرے کا سامنا کرنا پڑیگا اس سے لوگوں کو پتہ چلے گا کہ یہ لاشیں گرا کر امریکا آئے ہیں۔
طاہر القادری نے کہا ’’گو نواز گو‘‘ کا نعرہ بچے بچے کی زبان پر ہے، نواز شریف کے اقتدار کے خاتمے تک یہ نعرہ اسی شدت سے گونجتا رہے گا۔ حکمران بے حس ہوچکے، فیصل آباد میں نوجوان نے بجلی کا بل ادا کرنے کیلئے اپنا خون بیچا۔ سرکاری ملازمتوں پر سے پابندی اٹھانے کے باوجود یہ نوکریاں غریبوں کو نہیں، ایم این ایز کو ملیں گی، اب ملازمتوں کا کاروبار ہو گا، ہر ایم این اے کو ملازمتیں بیچنے کا موقع دیا گیا ہے۔ ہمارے گرفتار کارکن رہائی کے بعد گھر جانے کے بجائے انقلاب مارچ کو اپنا گھر سمجھتے ہوئے سیدھا یہاں پر آئے ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تسلیم کیا گیا کہ بجلی کے بل زیادہ آئے۔
اس کے باوجود انھیں شرم نہیں آئی کیونکہ شرم بازار میں بکنے والی چیز نہیں ہے جو انھیں مل جائے۔ یہاں حکمران اور اپوزیشن سب بھیڑیے ہیں۔ میں صرف عوام کو آئین پڑھا کر اپنا حق چھیننے کا طریقہ بتا رہا ہوں کیونکہ زندگی بھیک میں نہیں ملتی بلکہ زندگی چھینی جاتی ہے، جس دن ساری قوم اپنا حق چھیننے والی بن گئی تو پھر کوئی بھی انقلاب کو نہیں روک سکے گا اور یہ حکومت نہیں بچ سکے گی۔ انھوں نے کہا منہاج القرآن عالم اسلام کا واحد ادارہ ہے جسے اقوام متحدہ نے اپنے معاملات میں مشیر کا درجہ دیا ہے۔ عوام کو اب آگے بڑھ کر بھیڑیوں سے اپنا حق چھیننا ہوگا، لوگ خون بیچ کر بجلی کے بل جمع کرا رہے ہیں۔
حکومت اپنے ارکان اسمبلی کو بغاوت سے روکنے کیلئے بے تحاشا فنڈز دے رہی ہے، نوکریوں کو سیاسی رشوت کے طور پر استعمال کیا جائیگا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں طاہرالقادری نے کہا شہباز شریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جوڈیشل کمیشن کی انکوائری کے بعد انگلی اٹھنے پرعہدے سے سبکدوش ہونے کاکہا تھا، کمیشن نے یکطرفہ کارروائی میں نہ صرف انگلی اٹھائی بلکہ پورا پنجہ ان کے سر پر رکھ دیا لیکن شہبازشریف اپنے عہدے پربراجمان ہیں۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے جوڈیشل کمیشن کا بائیکاٹ جسٹس باقرکی وجہ سے نہیں کیا تھا، ان کی امانت ودیانت پرکوئی شک وشبہ نہیں، ہم نے بائیکاٹ اس لیے کیا تھاکہ مقتولین کے ورثاء کی ایف آئی آر ہی نہیں کٹی اورکارروائی یکطرفہ طور پر ہو رہی تھی۔ یکطرفہ کارروائی کے باوجود یہ کریڈٹ انکوائری کمیٹی کو جاتاہے کہ انھوںنے تاریخی فائنڈنگ دی۔ طاہرالقادری نے کہاکہ پہلی ایف آئی آرکے بعد نوازشریف نے آرمی چیف کو ضامن بننے کا کہا تو اس وقت آرمی چیف کے کہنے پر ہماری ایف آر درج کی گئی۔