کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ حکمران وسیاستدانوں کے رویے ملکی مسائل اور بحرانوں کی جڑھ ہے، ملک سے مخلص ہونے کے بجائے مفاد پرستی کی سیاست سے ملک کو نقصان پہنچایاجارہاہے ،پاناماکیس کے فیصلے سے عوام میں مایوسی پھیلی ، حکمران وسیاستدانوں سے اعتماد اٹھ رہاہے ۔ جمعرات کو جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے ملکی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے سب سے بڑے دشمن سیاستدان وحکمرانوں کے رویے اور مفاد پرستی کی سیاست ہے ، سیاستدان وحکمران مل کر عوام کو لوٹتے ہیں اور پھر جب اقتدار کی رسہ کشی کا موقع آتاہے تو ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کرکے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جاتی ہے،انہوں نے کہاکہ پاناماکیس کے فیصلہ آنے سے عوام میں مایوسی پھیلی اور حکمران وسیاستدانوں س ے عوام کااعتماد اٹھ رہاہے تو دوسری جانب عدالیہ کے مبہم سے فیصلے کو لیکر عوام تشویش میں مبتلا دیکھائی دے رہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کا آدھا عرصہ دھرنوں کی سیاست میں گزرگیاہے اور اب بچا کچا وقت پاناماکیس کیس پر تبصروں میں گزارنا چاہتے ہیں،انہوں نے کہاکہ ملکی حکمران وسیاستدان مسائل کی سب سے بڑی جڑھ ہیں جب تک یہ مخلص نہیں ہوں گے یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کے پاناما کیس پر رشوت کی آفر کے بیان کی تحقیقات ہونی چاہیے اور اس بندے کو بھی سامنے لانے کی ضرورت ہے جس نے شریف فیملی کے پیغام کو خان تک پہنچایا ہے، انہوں نے کہاکہ اگر ہم مجموعی طورپر دیکھیں تو ملک میں جمہوری نظام حکومت مکمل فیل ہوچکاہے 69سال کی طویل مدت میں ملک اسی جگہ کھڑا نہیں ہوتا جہاں سے چلے تھے ایک طرف بھاری بھرکم قرضے لیکر ملک کوآئی ایم ایف میں گروی رکھ دیا گیاہے تو دوسری جانب حکمران طبقہ تجوریاں بھرنے میں مصروف ہوتاہے اگر حکمرانوں اور سیاستدانوں کی جانب سے قوم کا لوٹا ہوا خزانہ واپس لایاجائے تو ایک روز میں ملک دنیا کا سب سے ترقی یافتہ اور خود مختار ملک بن سکتاہے، انہو ں نے کہاکہ حکمرانوں کو عیاشیوں اور فضول خرچیوں سے ٹائم نہیں ملتا اور غریب طبقے کا حال یہ ہے کہ آج بھی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ، انہوں نے کہاکہ ہم دور نہیں جاتے اگر سندھ کے غریب آبادیوں کا جائزہ لیں تو گزشتہ دس سالوں میں سندھ حکومت نے غریب کو کچھ بھی ڈلیور نہیں کیا بلکہ الٹا کبھی کلچر اور کبھی جلوسوں میں عوام کے ٹیکسوں کا فضول خرچ کیاگیا اور افسوس آج ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ ہم نے سندھ کو ترقی دی ہے کیایہی ترقی تھی جس میں روز 10سے 12افراد قتل ہوتے رہے ، شہری علاقوں میں چائنا کٹنگ کا بازار گرم رہا ، نوکریاں اپنے من پسند افراد کو فروخت کی گئیں ،انہوں نے کہاکہ اگر رینجرز اور فوج کی مداخلت نہ ہوتی تو شہر کراچی میں کبھی بھی امن قائم نہیں ہوسکتا تھاآج اگر عوام نے سکھ کا سانس لیا تو اس میں کسی سیاستدان یا حکمران کا کمال نہیں بلکہ ان اداروں کو کمال ہے جن کے سینکڑوں جوانوں نے قربانی دیکر ملک کو دہشتگردی سے پاک کیا ہے۔