حکمراں طبقے کو مطالعے کا قطعی شوق نہیں: اقبال صالح محمد

Iqbal Saleh Mohammed

Iqbal Saleh Mohammed

اسلام آباد (جیوڈیسک) یہ قصّہ سات عشروں پر محیط ہے۔
جس ادارے کے آج سربراہ ہیں، اُس کا قیام تقسیم کے ٹھیک ایک برس بعد عمل میں آیا۔ ایک چھوٹی سی دکان، جو وقت کے ساتھ پھیلتی گئی، ترقی کے زینے پھلانگتی گئی۔ ’’پیرا ماؤنٹ بکس‘‘ کا شمار آج پاکستان کے بڑے بک اسٹورز میں ہوتا ہے۔ پبلشنگ کے میدان میں بھی یہ ادارہ جھنڈے گاڑ چکا ہے۔

یہ دھیمے لہجے میں گفت گو کرنے والے، اقبال صالح محمد کی سرگذشت ہے، مگر اِس کے باقاعدہ آغاز سے قبل ’’پیراماؤنٹ بکس‘‘ کی بنیاد رکھنے والے اُن کے والد، صالح محمد یوسف کا تذکرہ ضروری ہے۔

اُن کی کہانی بھی دل چسپ ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ سندھ مدرسے سے میٹرک کرنے کے بعد اہل خانہ صالح محمد پر زور ڈالنے لگے کہ شادی کی عمر ہوگئی ہے، گھر بساؤ، کاروبار کی جانب توجہ دو۔ شوق انھیں پڑھنے لکھنے کا تھا۔

انگریزی ادب مطالعے میں رہتا۔ لوگوں کے لاکھ سمجھانے کے باوجود اسی شوق کو کاروبار بنایا۔ صدر کے علاقے پریڈی اسٹریٹ پر 48ء میں کتابوں کی دکان کر لی۔ محنت رنگ لائی۔ دکان چل نکلی۔ دکان کے اوپری مالے پر ایک کافی ہاؤس تھا۔

توسیع کا خیال سوجھا، تو وہ بھی خرید لیا۔ بعد میں کتابیں درآمد کرنے لگے۔ صدر میں واقع دکان 83ء میں پی ای سی ایچ ایس منتقل ہوگئی۔ آج وہیں ہے۔

,