مگر سندھ حکومت اپنے ہر فریضے میں ناکام ثابت ہونے کے باوجود ناکامی کو تسلیم کرنے کی بجائے احمقانہ حجتیں قائم کررہی ہے ایک جانب سیوریج مسائل کے حل ہونے تک شہریوں کو باتھ روم استعمال میں احتیاط کا حکم دیا جارہا ہے تو دوسری جانب کرپٹ عناصر اور عوام دشمنوں کے تحفظ کیلئے اسمبلی کو اختیارات پر قبضے اور اداروں کو یرغمال بنانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔
جو اس بات کا ثبوت ہے کہ سندھ کے وسائل پر قابض وڈیرے اور جاگیردار شہیدوں کے نام پر حکمرانی حاصل کرنے کے باوجود ان کے اوصاف و پالیسیوں سے نہ تو واقف ہیں اور نہ ہی اس پر عمل پیرا بلکہ ان کا مشن ومقصد زیادہ سے زیادہ اختیارات کے حصول کے ذریعے وسائل اور عوام کو دونوں سے ہاتھوں لوٹنا اور اندروں ملک زمین و جائیدادوں و بیرون ملک اثاثوں میں اضافے کے سوا کچھ نہیں۔
جو نہ تو بھٹو کا مطمع نظر تھا اور نہ ہی بینظیر کی حکمت عملی اسلئے بھٹو اور بینظیر پر اقتدار پانے والے ہی بھٹو و بینظیر کی روحوں کی شرمندگی کے اسباب پیدا کررہے ہیں۔