الریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب کی کابینہ نے ترکی کے شہر استنبول میں پُراسرار طور پر لاپتا ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے کیس کے تناظر میں افواہوں اور الزامات کے بجائے سچائی اور دانش کو ترجیح دینے والے تمام اسلامی ، عرب اور دوست ممالک ،عرب اور بین الاقوامی تنظیموں ، پارلیمانوں اور اربابِ اقتدار وسیاست کے علاوہ دنیا بھر کی دانشور شخصیا ت کے رویے کی تحسین کی ہے۔
سعودی کابینہ کا اجلاس منگل کے روز الریاض میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے زیر صدارت منعقد ہوا ۔انھوں نے کابینہ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر ہونے والی اپنی گفتگو کی تفصیل سے آگاہ کیا۔انھوں نے امریکی صدر سے خطے میں ہونے والی تازہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
شاہ سلمان نے کابینہ کو ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ سے ہونے والی بات چیت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔انھوں نے ان لیڈروں سے دوطرفہ تاریخی تعلقات اور انھیں مزید مضبوط بنانے کے حوالےسے تبادلہ خیال کیا تھا۔
کابینہ نے سعودی عرب کی درخواست پر استنبول میں سعودی شہری جمال خاشقجی کے لاپتا ہونے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے ترک صدر ایردوآن کے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
کابینہ نے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے سعودی مملکت کی معیشت کی شرح نمو میں اضافے سے متعلق تخمینوں کا بھی جائزہ لیا ہے۔ ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک کی رپورٹ برائے سال 2018ء -2019ء میں شرح نمو 2.2 اور 2.4 فی صد بتائی گئی ہے اور یہ سعودی عر ب کے اقتصادی اور سماجی اصلاحات کے وسیع تر ویژن 2030ء پر کامیابی سے عمل درآمد کی بھی مظہر ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا کے وزیر ڈاکٹر عواد بن صالح العواد نے ایک بیان میں کہا کہ کابینہ نے سعودی عرب کی جانب سے اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی حاکمیت کے اصولوں کی پاسداری کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔نیز سعودی مملکت عرب گروپ اور غیر وابستہ تحریک کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمےکے لیے بیانات کی حمایت کرتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کے نزدیک عالمی برادری کو دنیا اور بالخصوص مشرقِ اوسط کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے موجودہ معاہدو ں پر عمل درآمد اور مزید اخلاقی اور قانونی فریم ورک وضع کرنے کی ضرورت ہے۔