واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ تعمیری انداز میں کام کرنے کو وقت کی ضرورت قرار دیا لیکن عائد پابندیوں میں نرمی پیدا کرنے کو خارج از امکان قرار دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی مختلف ٹویٹس میں کیا۔
ان ٹویٹس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ملاقات میں روسی صدر نے اپنی حکومت کی جانب سے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کے مبینہ الزامات کو تسلیم نہیں کیا اور اِس کی بھرپور انداز میں نفی بھی کی۔
ٹرمپ کے مطابق انہوں نے کم از کم دو مرتبہ پوٹن سے اس حوالے سے گفتگو کی اور ہر مرتبہ روسی صدر نے انکار کیا۔
اسی ملاقات میں روسی و امریکی صدور نے سائبر سکیورٹی یونٹ تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا۔ ٹرمپ کے مطابق اس یونٹ کے قیام سے مستقبل کے انتخابات کو ہیکرز سے بچایا جا سکے گا۔
امریکی صدر نے یہ بیان اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے ساتھ پہلی ملاقات کے بعد دیا۔ دونوں صدور کی یہ ملاقات جرمن شہر ہیمبرگ میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے دوران سات جولائی کی شام میں ہوئی تھی۔
امریکا پہنچنے کے بعد ٹرمپ نے اپنے ٹویٹس میں شام میں شروع ہونے والی فائربندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس اہم ایشو پر انہوں نے روسی صدر کے ساتھ گفتگو کی جس کے بعد دونوں رہنما متفق ہوئے۔
روس اور امریکا تنازعات کے شکار ملکوں یوکرائن اور شام پر علیحدہ علیحدہ موقف اپنائے ہوئے ہیں۔ روس یوکرائن کے مشرقی حصے کے باغیوں کا حلیف ہے اور شام میں صدر بشار الاسد کی وہ کھل کر حمایت کرتا ہے۔
امریکا یوکرائنی حکومت کا ساتھی ہے اور شام میں اسد حکومت کے مخالف باغیوں کی حمایت کرتا ہے۔ ایک باغی گروپ سیرین ڈیموکریٹک فورسز کو امریکا کا عسکری و مالی تعاون حاصل ہے۔