ایران (اصل میڈیا ڈیسک) سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے جمعرات کو روس اور امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ ایران اور یوکرین کے معاملے پر آپس میں ایک “گندی ڈیل” کر رہے ہیں۔
“بہار” ویب سائٹ کے مطابق سابق ایرانی صدر احمدی نژاد نے مشرق، مغرب اور یورپ کے ممالک جو بہ ظاہر مضبوط نظر آتے ہیں” کو خبردار کیا کہ انہیں ایران اور یوکرین پر کسی بھی “گندی ڈیل” کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔انہوں نےکہا کہ یہ مت سمجھو کہ ایران کی حکومت اور خودمختاری نے ہمیں کم زور کردیا ہے۔ تم جو چاہو کر سکتے ہو۔ احمدی نژاد نے اس معاہدے کی تفصیلات کے بارے میں مزید کوئی بات نہیں کی۔
احمدی نژاد جو جمعرات کو دانشوروں کے ایک گروپ سے خطاب کر رہے تھے نے مزید کہا کہ ایران میں ہزاروں سال سے تاریخ کی جڑیں رکھنے والے عظیم لوگ اس وقت سے رہتے آئے ہیں جب آپ میں سے کوئی بھی موجود نہیں تھا۔
انہوں نے ایران میں زندگی کی سنگین صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا “آپ ایرانی عوام کی بے اطمینانی، غربت، امتیازی سلوک، ناانصافی اور تاریخی دکھوں کے فریب میں نہ آئیں کہ ایرانی اپنے ملک سے دست بردار ہوجائیں گے۔ ایران شیروں کی سرزمین ہے”۔
سابق ایرانی صدر نے مشرقی اور مغربی طاقتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “میں آپ کو خبردار کرتا ہوں، آپ ایک عظیم قوم کا سامنا کر رہے ہیں۔ کس نے آپ کو پردے کے پیچھے سودے کرنے اور ایران میں تجارت کرنے کی اجازت دی؟ سامنے (ایران میں) سادہ لوح حکام کی موجودگی آپ یہ وہم نہیں کرسکتے کہ تمام ایرانی ایسے ہیں۔” “مغرور طاقتوں کا گندا کھیل”
سابق ایرانی صدر نے کہا کہ روس کی یوکرین پر قبضے کی کوشش “مغرور طاقتوں کا” گندا کھیل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ طرز عمل اپنے آپ میں بہت غلط ہے۔ آپ کو ایسا اقدام کرنے کی اجازت کس نے دی؟”روس نے ایران اور یوکرین کے حوالے سے امریکا کے ساتھ معاہدہ کیسے کیا۔ دوسرے لفظوں میں روس یوکرین پر حملہ کرے گا اور پھر اسے ایران کی طرف رخ کرنے کی اجازت دے گا لیکن وہ اس پر پچھتائے گا۔
ایرانی صدر نے اپنے ملک اور روس اور چین کے درمیان حالیہ معاہدوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایرانی حکومت کے حکام پر کڑی تنقید کی۔
احمدی نژاد نے ایران اور روس کے درمیان تاریخی واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ روس کا موقف ہمیشہ ایران کے خلاف رہا ہے۔ اس نے ہمیشہ ایرانی عوام کو بیچا ہے۔ اب کوئی کہے کہ روس بدل گیا ہے، توہم اسے درست مان لیں۔ اگر یہ واقعی بدل گیا ہے تو ہمیں اس تبدیلی کی کوئی علامت بھی دکھائی جائے۔ چین اور روس کے ساتھ معاہدے
سابق صدر محمود احمدی نژاد کے بیانات اور روس پر ان کی شدید تنقید موجودہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے 19 جنوری کو ماسکو کے دورے اور اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین سے ملاقات کے فوراً بعد سامنے آئے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے دورہ روس کے دوران کہا تھا کہ ہم روس کے ساتھ مضبوط اور کثیر جہتی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ یہ تعلقات پائیدار اور اسٹریٹجک ہونے چاہئیں۔
اس ماہ کے شروع میں تہران اور بیجنگ کے درمیان 25 سالہ جامع معاہدے کے آرٹیکلز پر پیدا ہونے والے وسیع تنازعات اور ایرانی سیاسی حلقوں کی جانب سے اس کی مخالفت کے باوجود ایرانی وزیر خارجہ نے ایران اور چین کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد شروع کرنے کی تصدیق کی ہے۔
ایران کے مشرق کی طرف رجحان اور ماسکو اور بیجنگ کے ساتھ حتمی معاہدوں کے مخالفین کا خیال ہے کہ ایسے حالات میں کہ ایران سخت ترین امریکی پابندیوں کا شکار ہے اسے ملک کی آزادی اور قومی مفادات کی قیمت پر رعایتیں دینے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔