روس (جیوڈیسک) روس نے تصدیق کی ہے کہ اس نے شام کی بندرگاہ طرطوس میں موجود اپنے بحری اڈے پر ایئر ڈیفنس میزائل نظام ایس 300 بھیجا ہے۔
روس کی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوو کا کہنا ہے کہ اس اس میزائل سسٹم کو بھیجنے کا مقصد اپنے بحری اڈے کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مغرب کے ساتھ تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پیر کے روز امریکہ نے شام میں شدت پسندوں کے خلاف روس کے ساتھ مل کر مربوط فضائی حملوں کے لیے کیے جانے والے مذاکرات کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
میجر جنرل کوناشینکوو نے کہا ہے کہ ’میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ایس 300 مکمل طور پر دفاعی نظام ہے اور اس سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ واضح نہیں کہ ایس 300 کو بھیجنے پر ہمارے مغربی ساتھیوں کو اتنی تشویش کیوں ہو رہی ہے۔‘ روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ دفاعی نظام ویسا ہی ہے جیسا اس سے قبل ماسکو میں نصب کیا گیا تھا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ روس نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس 300 کو اپنی سرزمین سے باہر نصب کیا ہے۔ روس، شام، میزائل نظام
ایس 300 موبائل نظام ہے اور اس کے ریڈار، لانچر اور کمانڈ سسٹم کو کئی گاڑیوں پر لایا جاتا ہے۔
اس نظام کو شام میں نصب کرنے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ روس شام میں اپنے فضائی دفاع کے نظام کو مضبوط بنا رہا ہے۔ روس کے اس اقدام سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر امریکہ نے روس یا شام کے آپریشن میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکہ نے شام کے معاملے پر روس کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ روس گذشتہ ماہ جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کو پورا نہیں کر سکا۔
پیر کے روز امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا تھا کہ روس شامی حکومت کے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کرنے کو یقینی بنانے میں ناکام رہا ہے۔
امریکہ نے روس اور شام پر امدادی کارکنوں اور ہسپتالوں پر حملوں میں تیزی لانے اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام بھی لگایا تھا۔