کیو (جیوڈیسک) بحیرہ اسود میں موجود روسی بحری بیڑے نے کرائمیا میں تعینات یوکرینی فوج کو ہتھیار ڈالنے کے لیے آج صبح تک کا وقت دے دیا ہے۔ روس پر اقتصادی پابندیوں کے معاملے پر امریکا اور برطانیہ میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔
یوکرین کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں روس نے کہا ہے کہ یوکرین کے معزول صدر وکٹر یانوکووچ کی درخواست پر وہاں فوج بھیجی تاکہ قیام امن ہو سکے جبکہ یوکرین کے سفیر کا کہنا تھا کہ اب تک تقریباً 16000 روسی فوجی کرائمیا پہنچ چکے ہیں۔
یوکرین کے نئے وزیراعظم آرسینی یاٹسینوک نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں روسی فوجوں کی پیش قدمی پورے خطے کی سلامتی کو تباہ کر دے گی۔ یوکرین کی صورتحال پر غور کے لیے نیٹو نے آج 28 رکن ممالک کا ہنگامی اجلاس بلا لیا ہے۔
امریکا نے روس کے ساتھ طے شدہ جنگی مشقیں ملتوی کردیں ہیں اور تجارت اور سرمایا کاری سے متعلق مذاکرات معطل کر دئیے ہیں۔ پینٹا گون نے مطالبہ کیا ہے کہ روس کرائمیا سے اپنی فوجیں واپس بلائے۔ امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ روس کو تنہا کرنے کے لیے سفارتی اور اقتصادی اقدامات پر غور کیا جا رہاہے۔
روس نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی۔ ادھر برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے روس پر تجارتی پابندیوں کی مخالفت کر دی ہے تاہم یورپی یونین نے روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ فوج بلا لے ورنہ اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔