ماسکو (جیوڈیسک) روس میں اسلامی اصولوں پر تیار کی جانے والی اشیا اور حلال گوشت کے کاروبار میں سالانہ دس سے پندرہ فیصد کا اضافہ ہو رہا ہے۔
روسی دارالحکومت ماسکو کے قریب ارسلان غزاتولین کی فیٹکری میں حلال سوسیج تیار کیے جاتے ہیں تاہم پچھلے کچھ عرصے سے ان کا کاروبار کم ہو رہا ہے۔ لیکن اس کی وجہ روس کی معاشی سست روی نہیں بلکہ حلال اشیا کے کاروبار میں آنے والی نئی کمپنیاں ہیں، جن کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
روس کی مجموعی آبادی میں مسلمانوں کی شرح پندرہ فیصد ہے، جس میں بھی بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شاید اسی لیے روس میں حلال اشیا تیار کرنے والی کمپنیاں بڑھ رہی ہیں بلکہ کچھ کا کاروبار اس قدر وسیع ہو گیا ہے کہ وہ اشیا برآمد کرنے پر بھی غور کر رہی ہیں۔
ارسلان غزاتولین پچھلے سات برس سے سچیولکوفو شہر میں قائم ایک فیکٹری سے منسلک ہیں جس میں حلال گوشت سے سوسیج اور دیگر اشیا تیار کی جاتی ہیں۔ دو دہائیاں پہلے جب یہ فیکٹری قائم ہوئی تو اپنی طرز کی اولین فیکٹریوں میں شمار ہوتی تھی۔ فیکٹری میں سوویت طرز کے سوسیج اسلامی اصولوں پر اور حلال گوشت کے ساتھ تیار کیے جاتے ہیں۔ غزاتولین کے مطابق، پچھلے چند برسوں میں ملک بھر میں حلال اشیا کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ ان کے بقول اب جب وہ دکانوں میں جاتے ہیں، تو کئی کمپنیوں کے سوسیج یا دیگر اشیا دستیاب ہوتے ہیں۔
عالمی سطح پر حلال اشیا تیار کرنے والی صنعت کی مالیت 2.1 ٹریلین ڈالر ہے اور اس انڈسٹری میں صرف کھانے پینے کی اشیا ہی شامل نہیں بلکہ کاسمیٹکس وغیرہ بھی شامل ہیں۔ روس میں مفتیوں کی کونسل کے نگرانی میں کام کرنے والی اتھارٹی حلال کاروباروں کو اجازت نامے فراہم کرتی ہے۔ اتھارٹی سن 2007 سے لے کر اب تک دو سو سے زائد کمپنیوں کو لائسنس دے کر چکی ہے۔ سالانہ بنیادوں پر ایسی نئی پانچ سے سات کمپنیاں کاروبار میں شامل ہو رہی ہیں۔
روس میں مفتیوں کی کونسل کے نائب سربراہ رشحان ابیاسوو نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اس کام کو روسی وزارت زراعت کی حمایت حاصل ہے، جو چاہتی ہے کہ عرب ریاستوں کو حلال اشیا کی برآمد شروع کی جائے۔ روس میں حلال اشیا کی صنعت کی مجموعی مالیت اس وقت 110 ملین ڈالر ہے اور اس میں سالانہ دس سے پندرہ فیصد کا اضافہ ہو رہا ہے۔