ماسکو (جیوڈیسک) ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے اپنے دورہ روس کے موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کی۔ دونوں رہنما طویل عرصے سے تاخیر کی شکار جوہری ڈیل کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات میں مرکزی نوعیت بھارت میں ایک روسی جوہری توانائی پلانٹ کی تعمیر کے اگلے مرحلے کو حاصل رہی۔
اس سلسلے میں مقامی افراد کے احتجاج کے باعث سن 2011 سے 2012 کے درمیان چھ ماہ تک کام بند رہنے کے بعد اس پلانٹ کے دو ابتدائی دو یونٹ کی تعمیر کا کام تقریبا مکمل ہو چکا ہے۔ تاہم بھارت ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کے پیش نظر اس جوہری پلانٹ میں مزید دو یونٹس کے قیام کا خواہشمند ہے۔
روس روانگی کے موقع پر منموہن سنگھ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ”روس کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعیت منفرد ہے۔ ہم متعدد شعبوں میں انتہائی قریبی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں جن میں دفاع، جوہری توانائی، سائنس اور ٹیکنالوجی، ہائیڈروکاربنز، تجارت اور سرمایہ کاری شامل ہیں۔
واضع رہے کہ بھارت کی جنوبی بندرگاہ پر ایک جوہری توانائی ری ایکٹر کی تعمیر کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ایک عرصے سے جاری ہیں۔ اس سلسلے میں 1988 میں بھارت کے اس وقت کے وزیراعظم راجیو گاندھی اور سابق سوویت صدر میخائیل گورباچوف کے درمیان پہلی مرتبہ ایک تاریخی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
کل منگل کے روز 81 سالہ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ روس سے چین کی جانب روانہ ہو جائیں گے۔ ان کے دورہ چین کو ایک طرف تو دونوں ممالک کے درمیان جاری سرحدی کشیدگی میں خاتمے کی کوشش اور دوسری جانب دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں کے حوالے سے دیکھا جا رہا ہے۔