دمشق (جیوڈیسک) روس اگر شام میں فوجی مداخلت نہ کرتا تو دمشق کا دو سے تین ہفتوں میں سقوط ہو جاتا اور دہشت گرد اس پر قابض ہو جاتے۔
انھوں نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے جس وقت شامی صدر بشارالاسد کی حمایت میں مداخلت کی تو دارالحکومت دمشق کا پندرہ سے بیس روز میں سقوط ہونے والا تھا اور وہ دہشت گردوں کے ہاتھ جانے والا تھا۔
انھوں نے کہا ہے کہ روس شام کی حمایت جاری رکھے گا کیونکہ ان کے پاس ایسی اطلاع ہے کہ بعض یورپی ممالک شام امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ یورپی ممالک آستانہ مذاکرات کے حوالے سے خود کو الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں۔انھوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ ممالک مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔