بیلاروس (اصل میڈیا ڈیسک) بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کا کہنا ہے کہ اگر روس پر براہ راست حملہ کیا گیا تو ان کا ملک بھی روس کی طرف سے جنگ میں شامل ہو جائے گا۔
بیلاروسی پارلیمنٹ میں اپنی تقریر میں، لوکاشینکو نے خطے میں روس، امریکہاور نیٹو کے درمیان بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی کے بارے میں جائزے پیش کیے۔
“یوکرین پس پردہ سودے بازی کا موضوع ہے، یوکرین کے باشندوں کو تنازعات کے شعلوں میں دھکیل دیا جاتا ہے، وہ جان بوجھ کر جارحیت کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ یہ بشمول بیلاروسیوں کے بھائی عوام کے خلاف معاندانہ رویہ اپناتے ہیں۔”
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ خطے میں فوجی تصادم کا امکان صرف دو صورتوں میں ہو گا، لوکاشینکو نے کہا، “اگر بیلاروس پر براہ راست حملہ کیا جاتا ہے اور ہمارے خلاف جنگ چھیڑی جاتی ہے۔ دوسری صورت حال یہ ہے کہ اگر ہمارے اتحادی روس پر براہ راست حملہ کیا جاتا ہے تو بیلاروس بھی اس میں شامل ہو جائیگا، اس عمل کی بنیاد ہمارے باہمی اتحادی معاہدے ہیں۔”
الیگزینڈر لوکاشینکو نے یہ بھی کہا کہ ان کے ملک پر حملے کی صورت میں “لاکھوں” روسی فوجی بیلاروس جائیں گے۔