واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ نے روس کے ایک اعلیٰ تفتیش کار اور کریملن کے دیگر چار عہدیداروں پر “انسانی حقوق کی بدنام زمانہ خلاف ورزیوں” کے باعث پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
ان پانچ روسی شہریوں کے علاوہ دیگر دو افراد پر حزب اللہ کے ساتھ مبینہ تعلقات کے باعث ماگنٹسکی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کی گئی۔
امریکی حکام نے یہ تو واضح نہیں کیا کہ ان ساتوں افراد پر درحقیقت کیا الزام تھا۔ لیکن محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ “حال ہی میں پابندی کے شکار افراد کو بھرپور تحقیق کے بعد فہرست میں شامل کیا گیا۔”
کربی کا کہنا تھا کہ پانچ روسیوں نے “روس کے نفاذ قانون کے نظام میں جابرانہ کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ انفرادی طور پر انسانی حقوق کی بدنام زمانہ خلاف ورزیوں میں ملوث تھے۔”
ان افراد میں ایلگزینڈر باسٹریکن بھی شامل ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کریملن کے اعلیٰ ترین تفتیش کار اور حریفوں کے خلاف کارروائیوں کی سربراہی کرتے ہیں۔
فہرست میں شام کیے گئے آندرے لوگووئی اور دمتری کووٹن کو برطانیہ بھی روسی جاسوس اور کریملن کے ناقد ایلگزینڈر لٹویننکو کو 2006ء میں زہر دے کر ہلاک کرنے میں نامزد کر چکا ہے۔
فہرست میں شامل افرادپر امریکہ میں داخلے پر پابندی ہوگی اور امریکہ میں ان کے اثاثے منجمد کر دیے جائیں۔ امریکی شہریوں کو ان افراد سے کسی بھی طرح کے لین دین کی ممانعت ہوگی۔
ماگنٹسکی ایکٹ انسداد بدعنوانی کے ایک روسی وکیل سرگئی ماگنٹسکی کے نام پر رکھا گیا تھا جو تقریباً ایک سال جیل میں رہنے اور خرابی صحت کے باعث 2009ء میں انتقال کر گئے تھے۔
روسی تفتیش کاروں کے مطابق ماگنٹسکی کی موت میں کسی بھی طرح کی مجرمانہ مداخلت نہیں کی گئی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ یہ الزام عائد کرتا ہے کہ ایسے بے شمار شواہد موجود ہیں کہ ماگنٹسکی کو جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی بیماری کا علاج بھی نہیں کیا گیا۔