روس نے نئی ایٹمی آبدوزوں کی تعمیر شروع کر دی

Putin and Sergej Schoigu

Putin and Sergej Schoigu

روس (اصل میڈیا ڈیسک) روس نے فوج کو جدید تر بنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اس دوران اس کے مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات عدم استحکام کا شکار ہیں۔ روسی صدر نے نئی جوہری آبدوزیں بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے آرمی 2021ء یا انٹرنیشنل ٹیکنیکل فورم کا افتتاح کر دیا ہے۔ اس کا انعقاد ماسکو کے نواح میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس تقریب میں نصف درجن جنگی بحری جہاز بشمول ایٹمی آبدوزیں تیار کرنے کا اعلان بھی کیا

اس عسکری شو سے روسی حکومت بین الاقوامی گاہک حاصل کرتی ہے اور انہیں فوجی سامان خریدنے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے۔ منگل چوبیس اگست سے شروع ہونے والے شو میں شریک غیر ملکی مہمانوں میں اردن کے شاہ عبداللہ دوئم بھی موجود تھے۔

انٹرنیشنل ٹیکنیکل فورم کو ایک طرح سے روس کی فوجی طاقت کا مظاہرہ بھی خیال کیا جاتا ہے۔ یہ بڑی تقریب وار گیمز اور اسلحے کی نمائش بھی قرار دی جاتی ہے۔ اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ ایک مضبوط اور بااختیار ملک کے طور پر روس کو متوازن اور طاقتور بحریہ درکار ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روسی بحریہ کی قوت کو مسلسل بڑھانے کا عمل جاری رکھا جائے گا۔ پوٹن کے مطابق بحری فوجی اڈوں کے ڈھانچوں کو مزید بہتر اور جدید ترین انداز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ نئے بحری فوجی اڈے بھی تعمیر کیے جائیں گے۔

بحری فوج کے نئے اڈے
روسی صدر نے اس موقع پر کم از کم نصف درجن بحری فوج کے جدید مراکز قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ روسی صدر نے ملکی فوج کے ساتھ خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جنگی بحری جہازوں کو انتہائی جدید بنایا جائے اور غیرمعمولی حربی سامان سے لیس ہونے کے ساتھ ساتھ ان میں نیویگیشن اور کمیونیکیشن کے جدید آلات بھی نصب ہوں۔

انہوں نے اس مناسبت سے شام میں صدر بشار الاسد کی خانہ جنگی کے دوران عملی فوجی مدد میں روسی بحری ٹیکنالوجی کے مؤثر ہونے کا بھی ذکر کیا۔ ان کی تقریب کے سامعین میں غیر ملکی مہمانوں کے علاوہ تینوں شپ یارڈز پر کام کرنے والے ورکرز، انجینیئرز اور ماہرین شامل تھے۔

روس کے بحری جہاز سازی کے بڑے مراکز سیوروڈنسک، سینٹ پیٹرز برگ اور کومسوموسلک آن آمور ہیں اور ان مراکز پر ملکی صدر کی تقریر ویڈیو لنک کے ذریعے نشر کی گئی۔

انٹرنیشنل ٹیکنیکل فورم میں تقریر کے دوران ولادیمیر پوٹن نے جن چھ بحری جنگی جہازوں کی تعمیر کا حکم دیا۔ ان میں دو جوہری آبدوزیں بھی شامل ہیں۔ پوٹن نے اپنی بحری قوت میں اضافے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے، جب اس کے مغربی اقوام کے ساتھ تعلقات مسلسل کمزور اور کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔

اس فورم میں روسی صدر نے کہا کہ ان کے ملک کا جھنڈا ان سمندری گزرگاہوں میں لہرائے گا، جنہیں اسٹریٹیجک نوعیت کا خیال کیا جاتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ روس نے ممکنہ جنگی حالات کے لیے ملکی بحریہ کو بری اور فضائی افواج کے ہم پلہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس تقریب میں تمام نئی جنگی بحری ویسلز کو نئے نام بھی دے دیے گئے ہیں۔