روس سے آئندہ سال ایل این جی کی سپلائی شروع ہونے کا امکان

Pakistan And Russia

Pakistan And Russia

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان اور روس نے کراچی سے لاہور تک ایل این جی پائپ لائن بچھانے کے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے منصوبے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امکان ہے کہ اگلے سال مارچ سے قبل ایل این جی کی سپلائی شروع ہوجائے گی۔

پاکستان اورروس کے مابین کئی دہائیوں بعددفاعی شعبے میں معاہدہ کے بعد یہ پہلا توانائی منصوبہ ہے ۔اس توانائی معاہدہ پرروسی وزیر دفاع کے دورہ کے موقع پردستخط ہوئے۔جنرل ضیا کےاقتدارمیں آنے سے پہلے روس نے کراچی میں اسٹیل ملز لگانے میں مددکی اورآئل اینڈگیس ڈویلپمنٹ کمپنی کے ساتھ بھی تعاون کیا۔یہ کمپنی تیل وگیس کی تلاش کیلئے ابھی تک روس سے ملنے والے آلات استعمال کررہی ہے۔پاکستان اس وقت ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے متبادل کے طور پر دوایل این جی پائپ لائن منصوبوں پرکام کررہاہے ،ان منصوبوں میں ایل این جی گوادر پائپ لائن اورکراچی سے لاہور سائوتھ پائپ لائن شامل ہے۔

حکومت نے گوادرایل این جی پائپ لائن اورٹرمینل کے قیام کیلئے چین کے ساتھ تین ارب ڈالر کے معاہدے پربھی دستخط کئے ہیں ۔قبل ازیں پاکستان نے روس اورچین کو ایران پاکستان گیس پائپ لائن بچھانے کی پیشکش کی تھی لیکن ایران پرپابندیوں کے باعث دونوں ملک پیچھے ہٹ گئے ۔ذرائع نے بتایاروسی وزیردفاع کے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پرپاک روس مشترکہ وزارتی کمیشن کے اجلاس میں ماسکو کو ایک ارب 70کروڑ ڈالر مالیت کی کراچی تا لاہور ایل این جی پائپ لائن بچھانے کی پیشکش کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں دونوں ملکوں کے مابین توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اچھی پیشرفت ہوئی۔سرکاری حکام نے بتایاکہ ایل این جی ٹرمینل پرکام جاری ہے اوراگلے سال مارچ تک ایل این جی کی فراہمی شروع ہوجانے کاامکان ہے۔تیل وگیس کے ریگولیٹری ادارے اوگرا نے ایس این جی پی ایل اورایس ایس جی سی کومذکورہ پائپ لائن کیلئے صارفین سے اضافی فنڈزلینے کی اجازت دیدی ہے۔ایل این جی منصوبہ کیلئے ایس این جی پی ایل 75 کروڑ ڈالر جبکہ ایس ایس جی سی 30 کروڑ ڈالرکی سرمایہ کاری کامنصوبہ بنایاہے۔حکومت سائوتھ ایل این جی پائپ لائن کی تعمیر کاٹھیکہ حکومتی سطح پر روس کودیناچاہتی ہے۔