روس (جیوڈیسک) روس کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا سرد جنگ کے دوران جوہری ہتھیاروں سے متعلق دستخط کیے جانے والے معاہدے سے دست برداری کا اعلان ایک “خطرناک اقدام” ہے۔
سرگئی ریابکوف کا کہنا تھا کہ “ایہ ایک انتہائی خطرناک اقدام ہو گا۔ مجھے یقین ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے سنجیدگی کے ساتھ مذمت سامنے آئے گی”۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز روس کے خلاف سخت لہجے کا استعمال کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن جوہری ہتھیاروں سے متعلق اُس معاہدے سے دست بردار ہو جائے گا جس پر 1987ء میں دستخط کیے گئے تھے۔ ٹرمپ نے روس پر الزام عائد کیا کہ وہ درمیانی مار کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق سمجھوتے کی “کئی برس سے خلاف ورزی کر رہا ہے”۔
امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “روس نے اس سمجھوتے کا احترام نہیں کیا لہذا ہم اس معاہدے کو ختم کر دیں گے”۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ “مجھے نہیں معلوم کہ صدر باراک اوباما نے اس سمجھوتے کے حوالے سے مذاکرات کیوں نہیں کیے یا وہ اس سے دست بردار کیوں نہیں ہوئے۔ ہم کسی طور انہیں (روسیوں کو) جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے اور انہیں وہ ہتھیار تیار نہیں کرنے دیں گے جس کی اجازت ہمیں بھی نہیں ہے”۔
دوسری جانب امریکی دست برداری کے اعلان کے جواب میں روسی وزارت خارجہ کے ایک ذمّے دار ذریعے نے کہا کہ مذکورہ اعلان ٹرمپ کے اُس خواب کا شاخسانہ ہے جس کے مطابق وہ دنیا میں صرف ایک سُپر پاور دیکھنا چاہتے ہیں۔