ماسکو (جیوڈیسک) سربراہ روسی ادارہ سینیٹر سروس نے کہا ہے کہ آلوئوں کے سوا تمام پاکستانی زرعی اجناس پر 24فروری سے عارضی پابندی اٹھالی جائے گی۔
روس نے پاکستانی رسیلے پھلوں کی درآمد پر عائد پابندی ختم کر دی ہے جس سے پاکستانی برآمد کنندگان کو سالانہ 2 کروڑ ڈالر کا فائدہ ہو گا۔
رپورٹ کے مطابق روس کے دارالحکومت ماسکو سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس میں پاکستانی سفارتخانے نے تمام پاکستانی مصنوعات پر پابندی کے خاتمے کے لئے مسلسل کوششیں کیں اور اس سلسلے میں روسی ادارہ سینیٹر سروس کے سربراہ ڈینک ورٹ سرجی الیکسی وچ اور فیڈرل سروس روزلیخوز نادزور کے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں جس کے نتیجے میں ابتدائی اقدام کے طور پر جزوی پابندی اٹھانے پر اتفاق ہوا اور پہلے مرحلے میں روس نے پاکستان سے رسیلے پھلوں کی درآمد پر عائد پابندی اٹھا لی ہے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سے پھلوں کی درآمد کے لئے روس کے فائٹو سینیٹری حکام کے وفد نے جنوری 2014ء میں پاکستان کے دورے کے دوران پاکستانی زرعی مصنوعات کی درآمد اور دونوں ممالک کے درمیان اس شعبے میں تعاون میں اضافے کا جائزہ لیا اور ماسکو میں پاکستانی سفارتخانے کو آلوئوں کے سوا تمام زرعی اجناس پر 24 فروری 2014 سے عارضی پابندی اٹھانے سے متعلق اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔
واضح رہے کہ روسی فیڈرل سروس روزلیخوز نادزور نے سینیٹری رولز کی پابندی نہ کرنے پر 30 ستمبر 2013 کو پاکستانی برآمد کنندگان کی زرعی اجناس کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔