اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان چین کے اشتراک سے تیار کیے گئے جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا جیٹ طیاروں کے انجن اب براہ راست روس سے درآمد کرے گا۔ قبل ازیں یہ انجن چین کے توسط سے روس سے ملتے تھے۔
ذرائع کے مطابق چین کی وزارت دفاعی پیداوار نے حال ہی میں اس حوالے سے این اوسی جاری کردیا ہے۔ چین کی جانب سے این اوسی ملنے پر پاکستان اب روس سے ان طیاروں کے انجن خرید سکے گا جس سے نہ صرف طیاروں کی تیاری پر اخراجات میں کمی آئے گی بلکہ پاک روس دفاعی تعاون کوبھی فروغ ملے گا۔
روسی وزیردفاع کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران دونوں ملکوں نے دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پراتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق قبل ازیں پاکستان نے روس سے کبھی بھی براہ راست دفاعی شعبے میں کوئی سودا نہیں کیا اور حالیہ پیشرفت اہم سمجھی جا رہی ہے۔
روس کا جھکاؤ ہمیشہ بھارت کی طرف رہا ہے لیکن پہلی مرتبہ روسی وزیر دفاع نے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ روس کا پاکستان کی جانب جھکاؤ پاکستان کی ایک بڑی کامیابی ہے۔
روسی وزیر دفاع کے دورے کے بعد ماسکو واپس پہنچنے کے بعد روسی پارلیمنٹ ڈوما میں ایک بل بھی پیش کیا گیا جس میں پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون کی اجازت طلب کی گئی۔ روسی پارلیمنٹ یہ بل منظور کر چکی ہے۔
اس قانون سازی کے نتیجے میں دونوں ملکوں نے دفاعی تعاون بڑھانے کے لیے راستے تلاش کرنے کے لیے بات چیت کی اور نتیجتاً پاکستان کو جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کے انجن دینے پر اتفاق ہوا ہے۔