یوکرین (جیوڈیسک) روس کے ساتھ کشیدگی کے بعد یوکرین نے کرائمیا سے متصل سرحد اور جن مشرقی علاقوں میں باغیوں سرگرم ہیں وہاں فوج کو چوکس رہنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
بدھ کے روز ماسکو نے الزام عائد کیا تھا کہ یوکرین کرائمیا میں مسلح دراندازی کی کوششیں کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر ولادمیر یلچنکوف نے روس سے اس دعوے کے بارے میں شواہد فراہم کرنے کو کہا تھا اور کہا کہ اس وقت روس کے تقریبا 40،000 فوجی یوکرین اور کرائمیا کی سرحد پر جمع ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’اگر ایسا حقیقت میں ہوا ہے تو پھر اس کے ثبوت کہاں ہیں؟ بیانات، تصاویر، فوٹو، ویڈیوز کچھ تو، یہ تو محض الفاظ ہیں۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اتی بڑی تعداد میں روسی افواج کا کرائمیا میں جمع ہونا کسی بری نیت کی عکاسی کرتا ہے۔
اس پر ان کے روسی ہم منصب نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کاؤنسل کو مسلح دراندازی کے بارے میں بتاتے ہوئے اس پر ماسکو کی ناراضگی کا اظہار کیا۔ روس کے سفیر ویٹالے چرکن نے کہا کہ ’ہمارے فوجیوں کی گنتی کرنے کے بجائے انھیں مشرقی یوکرین میں تنازع کو ختم کرنا چاہیے۔‘
دونوں ملکوں کے سفیروں نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ انھیں امید ہے کہ حالات اور زیادہ خراب نہیں ہوں گے۔ 2014 میں کرائمیا نے ایک غیر تسلیم شدہ ریفرنڈم کے بعد یوکرین سے الگ ہوکر روس سے ملحق ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اسی کے بعد سے دونوں ایک دوسرے پر صورت حال کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ اس دوران یوکرین آئندہ 24 اگست کو آزادی کی اپنی 25ویں سالگرہ منانے کی تیاریاں کر رہا ہے جبکہ روس 18 ستمبر کو پارلیمانی انتخابات کروانے کی تیاری میں ہے۔
ادھر امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں فریقین سے بیان بازی کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورت حال پہلے ہی سے کافی کشیدہ ہے جس میں مزید اصافہ ہونے کا امکان ہے۔
روس کے خفیہ ادارے نے بدھ کو کہا تھا کہ اس نے یوکرین کے کی ملٹری انٹیلیجنس کے اس نیٹ ورک کو تباہ کر دیا تھا جو کرائمیا میں دراندازی کی کوشش کرنے میں مصروف تھا۔
اس ادارے کے ایک بیان کے مطابق جب اس کوشش کو ناکام بنانے کی کوششیں کی جا رہی تھیں تو یوکرین کی جانب سے زبردست فائرنگ ہوئی اور اس میں روس کا ایک فوجی ہلاک بھی ہوگیا۔
روس کے صدر ولادمیر پوتین نے یوکرین پر دہشت پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی حرکتیں نہیں ہونے دیں گے اور یہ کہ یہ بہت خطرناک کھیل ہے۔
لیکن یوکرین کے صدر نے ان الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انھیں احمقانہ بتایا اور کہا کہ اس کا مقصد در اصل یوکرین کو عسکری طور دھمکانہ ہے۔