روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا کمال حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کی پیش گو ئی برسوں پہلے بلغاریہ کی نابینا عالمی شہرت یافتہ پامسٹ بابا وینگا نے کرتے ہوئے کہا تھا کہ” روس کو کوئی نہیں روک پائے گا اس کااظہارانہوں نے 1979ء میں مصنف ولنگٹن اڈراک سے کرتے ہوئے کہاتھا ایک دن روس دنیاکارب بن جائے گا جبکہ یورپ بنجرزمین میں بدل جائے گا سب برف کی طرح پگھل جائے گا لیکن بلادمیرکی طاقت اور روس کی شان و شوکت برقرار رہے گی کوئی بھی ملک روس کو نہیں روک سکے گا اور اس طرح روس دنیا کا مالک بن جائے گا امریکہ اور یورپ روس کی غلامی پر مجبور ہو جائیں گے شنیدہے کہ باباوینگاکی بیشترپیش گوئیاں پوری ہوچکی ہیں۔
ہالی ووڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی سفیر انجلینا جولی کا کہنا ہے کہ روسی حملے کی نتیجہ میں یوکرین سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد 5 لاکھ سے تجاوزکرچکی ہے۔ ر’وس یوکرین کشیدگی کے باعث عالمی سطح پر کئی ممالک کی معیشت کو زبردست دھچکا پہنچاہے جس کے باعث تیل اور اجناس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہو گیا ہے۔ عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل کی قیمت 102 ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ گندم ، مکئی،پٹرولیم مصنوعات او ر اشیائے ضرورت کی قیمت میں اضافہ ہوا سونے کی قیمت بھی 27 ڈالر اضافے سے 1914 ڈالر فی اونس ہو گئی ہے۔ دوسری جانب عالمی سطح پر پابندیوں کے باعث روسی کرنسی روبیل کریش کر گئی ہے اور ڈالر کے مقابلے میں روسی کرنسی میں 30 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
دنیا کی بڑی فوجی طاقت روس اور اس کے پڑوس میں واقع چھوٹے سے ملک یوکرین کے درمیان جنگ کا آغازہوچکا ہے مگر فریقین کی فوجی طاقت کا موازنہ کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ یوکرین اس کے آگے کچھ بھی نہیں حالانکہ وہ بھی ایٹمی قوت کا حامل ہے آپ تصورکی آنکھ سے دیکھ کر اندازہ لگائیں کہ ایک طرف کھڑی ہے دْنیا کی دوسری بڑی قوت روس اور دوسری طرف چھوٹا سا ملک یوکرین جس کا 10 بڑی طاقتوں میں بھی شمار نہیں ہوتا، دنیا کی دوسری بڑی عالمی فوجی طاقت کا مقابلہ عسکری طاقتوں میں 22 ویں نمبر پر موجود ملک سے ہے۔ا س وقت روسی فوج کی تعداد 29 لاکھ ہے جبکہ یوکرین کی فوجی طاقت صرف 11 لاکھ پر مشتمل ہے۔ فضائی قوت میں بھی یوکرین روس کے سامنے نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ روس کے پاس 15 سو سے زائد جنگی طیارے اور 544 ہیلی کاپٹرز ہیں، یوکرین کو صرف 98 جنگی طیاروں اور 34 ہیلی کاپٹرز کی مدد حاصل ہے۔
اگر دونوں متحارب ممالک کے ٹینک، بکتر بند گاڑیوں اور توپ خانے کا جائزہ لیا جائے تو بخوبی اندازہ ہوسکتاہے کہ عسکری گاڑیوں کے معاملے میں بھی دونوں ممالک میں زمین آسمان کا فرق ہے، روس کے پاس 12 ہزار 240 ٹینک جبکہ 30 ہزار سے زیادہ بکتر بند گاڑیاں ہیں، یوکرین صرف 2596 ٹینک اور 12 ہزار 303 بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے، روس کے پاس اس وقت 7 ہزار سے زائد توپیں ہیں جبکہ مخالف یوکرین صرف 2040 توپوں سے مقابلے میں ہے۔
جبکہ جوہری ہتھیاروں میںسب سے اہم بات یہ ہے روس ایک ایٹمی طاقت اور اس کے پاس 6 ہزار سے زیادہ مختلف جوہری ہتھیار موجود ہیں۔اگراس جنگ میں کچھ اور ممالک کودپڑے تو یہ تیسری عالمگیر جنگ کاپیش خیمہ بھی بن سکتا ہے شاید اسی لئے امریکا نے روس سے جنگ نہ لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی افواج یوکرین میں روس سے جنگ میں حصہ نہیں لے گی جبکہ امریکی اور اتحادی اپنی سرحدوں کی حفاظت پوری طاقت کے ساتھ کریں گے، امریکی صدر جوبائیڈن نے روسی صدر پیوٹن کو روسی آمر قرار دے دیا۔
امریکی صدر بائیڈن نے اپنے پہلے اسٹیٹ آف دا یونین خطاب میں کہا کہ پیوٹن دنیا میں تنہا ہوچکے ہیں، آمر جب سبق نہیں سیکھتے تو وہ مزید افراتفری پھیلاتے ہیں، ہم نے اپنی تاریخ سے یہی سبق سیکھا ہے۔انہوںنے روسی پروازوں کے لئے امریکی فضائی حدود بند کرنے کا بھی اعلان کیا، صدر بائیڈن نے اپنی تقریر ں نیٹو اتحاد کی تعریف کی اور کہاکہ پیوٹن کا یوکرین پر حملہ کرنیکا منصوبہ سوچا سمجھا اور بلااشتعال تھا۔ امریکی صدر نے کہاکہ پیوٹن نے سفارتی کوشش کو مسترد کیا،وہ سمجھتے ہیں کہ مغرب اور نیٹو اس پر ردعمل نہیں دیں گے،پیوٹن یہ بھی سمجھتے ہیں کہ وہ ہماری صفوں میں تفریق پیدا کرسکتے ہیں۔
امریکا یوکرینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے روسی اسٹاک مارکیٹ میں 40 فیصد تک گراوٹ آچکی ہے، ہم یوکرین کو سپورٹ کرتے رہیں گے جب تک وہ اپنے دفاع کے لیے کھڑا ہے ہم نے روس کے جھوٹ کا مقابلہ سچ کے ساتھ کیا، کانگریس یوکرین کیلیے مزید اسلحہ اورامداد کی منظوری دے، امریکا اسٹریٹجک ذخائر سے 30 ملین بیرل تیل جاری کرے گا۔ عالمی شہرت یافتہ پامسٹ بابا وینگا کی پیش گوئیوں کے تناظرمیں دیکھا جائے تو یہ صورت ِ حال امریکہ اور ان کے اتحادیوںکے لئے خطرے کی گھنٹی ہے روس اپنے مقاصدمیں کامیاب ہوا تو اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ دنیا کی آئندہ سپرپاور روس ہوگا چونکہ پاکستان کو امریکہ سے بڑے تحفظات ہیں وزیر ِ اعظم عمران خان کا کہناہے کہ پاکستان کے لئے ہر ملک کی آزادی،خودمختاری اور سا لمیت انتہائی مقدم ہے اس پر کوئی کمپرومائزنہیں ہوسکتا اس کے باوجود عمران خان کا حالیہ دورہ ٔ روس بڑی اہمیت کا حامل ہے جو مستقبل میںنئے بلاک کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔