روس (جیوڈیسک) روس کی وزارت دفاع نے شام کے جنگ زدہ شمالی شہر حلب میں روزانہ تین گھنٹے کے لیے زمینی اور فضائی حملے روکنے کا اعلان کیا ہے تاکہ محصور شہریوں کو انسانی امداد بہم پہنچائی جا سکے۔
روسی آرمی کے جنرل اسٹاف کے لیفٹیننٹ جنرل سرگئی روڈسکوئے نے بدھ کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”حلب کی جانب جانے والے امدادی قافلوں کی مکمل سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے سے دوپہر ایک بجے تک محفوظ راستہ دیا جائے گا۔اس دوران تمام فوجی کارروائیاں ،فضائی حملے اور توپ خانے سے گولہ باری روک دی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ لڑائی میں اس وقفے کا آغاز جمعرات سے ہوگا اور یہ گرینچ معیاری وقت 0700 جی ایم ٹی سے 1000جی ایم ٹی تک جاری رہے گا۔تاہم روسی جنرل نے یہ نہیں بتایا کہ تین گھنٹے کے لیے یہ جنگ بندی کتنے روز تک جاری رہے گی۔
جنرل روڈسکوئے نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ گذشتہ چار روز کے دوران حلب کے جنوب مغرب میں ایک ہزار سے زیادہ باغی جنگجو لڑائی میں مارے گئے ہیں اور قریباً دو ہزار زخمی ہوئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا ہے کہ ”حلب کے شمالی نواحی علاقے سے کاستیلو شاپنگ سنٹر تک ایک سڑک بنا دی گئی ہے تاکہ وہاں سے شہر کے مغربی اور مشرقی حصے میں چوبیس گھنٹے خوراک ،پانی ، ایندھن، ادویہ اور دوسری اشیائے ضروریہ کو محفوظ اور منظم انداز میں پہنچانے کا سلسلہ جاری رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کاستیلو روڈ کے ساتھ حلب کی آبادی کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے ایک مشترکہ کنٹرول سے متعلق اقوام متحدہ کی تجاویز کی حمایت کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے گذشتہ روز حلب میں فوری طور پر انسانی بنیاد پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اس شہر میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران باغیوں اور اسدی فوج کے درمیان شدید لڑائی کے نتیجے میں شہری ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے جس سے بیس لاکھ مکینوں کو پانی کی قلّت کا سامنا ہے اور برقی رو بھی معطل ہے۔
عالمی ادارے کے عہدے داروں کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ”اگر برقی رو اور آب رسانی کے نظام کو فوری طور پر بحال نہ کیا گیا تو اس کے لاکھوں شہریوں کے لیے سنگین مضمرات ہوں گے کیونکہ شدید گرمی کی لہر میں پانی کی قلّت اور بجلی کی بندش سے بچے پانی سے متعلقہ بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔
شامی فوج اور اس کی اتحادی ملیشیاؤں نے روس کی فضائی مدد سے باغیوں کے زیر قبضہ حلب کے مشرقی حصے کا مکمل محاصرہ کررکھا ہے۔شامی فوج نے ان علاقوں کو سامان رسد پہنچانے کے لیے استعمال ہونے والی کاستیلو روڈ کو بند کردیا تھا۔تاہم گذشتہ ہفتے باغی گروپوں نے ایک بڑا حملہ کرکے شامی فوج سے بعض علاقے واپس لے لیے ہیں۔
اسدی فورسز کی لڑائی میں اس ہزیمت کے بعد حزب اللہ اور دوسری علاقائی شیعہ ملیشیاؤں کے سیکڑوں جنگجو باغیوں کے خلاف لڑائی میں حصہ لینے کے لیے حلب پہنچ گئے ہیں جبکہ باغی گروپوں کی کمک کے طور پر بھی سیکڑوں جنگجو اس محاذ جنگ کی جانب آرہے ہیں جس کے پیش نظر آیندہ دنوں میں طرفین کے درمیان گھمسان کی جنگ چھڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں شہریوں کے مسائل دوچند ہوسکتے ہیں۔