تحریر : چوہدری خالد حسین ثاقب ایڈووکیٹ روس نے شام کے متعلق جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو کر دیا ہے اور شام کے شہر حلب پر فضائی بمباری کی ہے اوریہ شہر خانہ جنگی کیوجہ سے آثار قدیمہ کا منظر پیش کر رہا ہے حالیہ بمباری سے پچیس سے زائد افراد ہلا ک ہو گئے ہیں جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں جنگ چاہے کیسی بھی ہو کہیں بھی ہو اس کے مضر اثرات ایک عرصہ تک اقوام عالم محسوس کرتی رہتی ہے شام سے منتقل ہو نیوا لے پناہ گزینوں نے مغربی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے انسانی ہمدردی اور درددل رکھنے والی سوسائٹی لے لوگ جنگ بندی کیلئے سر اپا احتجاج ہیں ادھر اقوام متحدہ نے شام میں نو فلا ئی زون قائم کر نے کا عند یہ دیا ہے کہ زخمیوں اور سول آبادی تک خو را ک اور ادویا ت پہنچائی جا سکے۔
اقوام متحد ہ کی یہ کو شش لا ئق تحسین ہیں لیکن مغر بی مما لک نے دہشت گر دی کی جنگ کو ختم کر نے کیلئے کو ئی خا طر خواہ لا ئحہ عمل تشکیل نہ دیا ہے جس کے باعث دہشت گردی کی جنگ میں اقوام عالم کو کو ئی خاطر خواہ کا میا بی حا صل نہ ہو سکی ہے گزشتہ برس ٹو نی بلیر نے لندن میں ایک تقر یر کر تے ہو ئے کہا کہ مغر ب کو روس کیسا تھ ملکر اسلا می انتہا پسندوں کیخلا ف کام کر نا چا ہیے پا کستا ن ،افغا نستا ن اور شما لی افر یقہ میں بڑ ھتی ہو ئی مذہبی انتہا پسندی کی جنگ میں تعاون کر نا ہو گا انہوں نے کہا کہ یو کرا ئن کے مسئلہ پر روس اور مغر ب کے درمیا ن اختلا فا ت کو ختم کر کے مشترقی دنیا ،روس اور چا ئینہ کیسا تھ ملکر بڑ ھتی ہو ئی انتہا پسند ی کی جنگ میں تعاون کر نا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یو کرا ین کے مسئلہ پر روس اور مغر ب کے درمیا ن اختلافا ت کو بڑ ھے انتہا پسند ی کی خا طر ختم کر نا ہوگا فرا نسیسی وزیر دا خلہ نے جہا دیوں کی دھمکی سے نمٹنے کیلئے ایک منظم پرو گرا م تشکیل دیا ہے جس کے تحت مشتبہ جہادیوں سے پا سپو رٹ کی واپسی اور ان کا نا م یو رپین کمپیو ٹر بینک میں شامل کر نا ہے فرا نسیسی وزیر خا ر جہ نے کہا کہ اس دفعہ 500کے لگ بھگ لو گ شام گئے ہیں جو کہ جنوری میں جہا دیوں کی تعداد سے دو گنا ہے نیند ر لینڈ کے مطابق سا ل2014میں ایک سو افراد نے جہاد کی خا طر شام کا سفر کیا ہے ان میں سے دس افراد ہلا ک ہو گئے ہیں جن میں ایک خود کش بمبار بھی شامل ہے سا لا نہ رپورٹ میںا س با ت کاعندیہ دیا گیا ہے کہ تقر یباًتیس فیصد لو گ وا پس آئے ہیں۔
واضح رہے کہ شام کی سول وار میں تقر یباًدو لا کھ پچاس ہزا ر لو گ ہلا ک ہو گئے ہیں مارچ 2011سے اب تک جن لو گوں نے شام میں اپنے گھر بار اور ملک کو چھوڑا ہے ان کی تعداد ملین میں ہے اور ان کی آباد کا ری ایک عالمی سنگین مسئلہ بن گئی ہے یورپ نے دہشت گر دی کی جنگ کو سنجید ہ لیا ہی نہیں ہے اس سے قبل یہ جنگ پا کستا ن ،عراق اور افغا نستا ن میں لڑ ی جارہی ہے لا محا لہ اس جنگ کی قیمت بھی اس خطہ کے لو گوں کو ہی چکا نا پڑ ی ہے جو کہ معصوم لو گوں کا جا نی ما لی اور ناقا بل تلافی نقصان ہے لیکن اس با ریہ جنگ یورپی مما لک کے دروازوں پر دستک دے رہی ہے مغرب دہشت گردی کی جنگ کے نقصا نا ت اور مضمر ات سے بخوبی آگاہ ہے اس لئے مغر ب کو عام مما لک سے زیارہ تشویش بھی ہے لیکن اس جنگ کا مقابلہ کر نے کیلئے کیا مغر ب تیار ہے یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ اگر یہ جنگ مغر بی سر زمین پر لڑ ی گئی تو مغر ب یہ جنگ ہا ر جا ئیگا کیو نکہ مغر ب نے ابھی تک اس کی حقیقی وجو ہا ت کو تعین ہی نہ کیا ہے اور نہ ہی اس کے سد با ب کے لئے کو ئی ٹھوس قدم اٹھا یا ہے بے انتہا ذرا ئع اور لا محدود معصوم انسانی جا نوں کی قر با نی کے بعد بھی اس دہشت گر دی کی جنگ میں کو ئی خا طر خواہ کا میا بی حاصل نہ کی جا سکتی ہے۔
Syria Ceasefire
مغر ب اس حقیقت سے بخوبی آگا ہ ہے کہ ایسی دہشت گرد فورس سے واسطہ پڑا ہے جس کا کہیں بھی کوئی ہیڈ کوارٹر نہیں ہے جس کا کوئی منظم ایجنڈا اور مقصدنہیں ہے جس کے ارکا ن کی تعداد لا محدود اور مقام نا معلو م ہے جس کا کو ئی بھی حر بی طر یقہ کسی کو معلو م نہیں اس جنگ سے نبر دآزما ہو نے کیلئے گوبل دنیا کے لیڈروں کو اپنی پا لیسی تبد یل کر نا ہو گی پاکستا ن ،افغا نستا ن میں کہا جا سکتا ہے کہ دہشت گردی کی بنیادی وجہ غر بت ،جہا لت ،بے روزگاری اور پسما ند گی ہے لیکن مغر ب میں جو نو جوان دہشت گردی کی جنگ میں شامل ہو رہے ہیں انہیں ایسے مسائل کاسامنا نہیں ہے مغر بی مما لک کو ان عوامل پر غور کر نا ہو گا جن کیو جہ سے نو جوان نسل دہشت گردی کی طرف راغب ہورہی ہے دہشت گرد ی کی بنیادی وجہ عالمی سطح پر مغر ب کا دہر امعیا ر اور نا انصا فی کابڑ ھتا ہوا رجحا ن ہے مسلم مما لک کے نو جوانوں میں احسا س محرو می کا بڑ ھتا ہوا رجحا ن ہے مسلم مما لک یہ سو چنے میں حق بجا نب ہیں کہ دہشت گردی کیخلا ف جنگ دراصل ان کے قیمتی معدنی ذخا ئر کی لوٹ ما ر کی جنگ ہے اور جمہوریت مغر ب کے نزدیک اپنی مخا لف حکومتوں کو تختہ الٹنے اور امن پسند حکومت قائم کر نے کا نا م ہے آج مسلم مما لک کو عالمی سطح پر مذہبی تعصب کا سامنا ہے۔
امر یکہ کے اتحادی آج تک عرا ق پر حملہ کا کو ئی اخلاقی اور قانو نی جواز پیش نہیں کر سکے کیو نکہ جن جرا ثیمی اور کیمیا ئی ہتھیا روں کے بہا نے عراق پر حملہ کیا گیا ہے وہ کہیں بھی عراق میں نہیں پا ئے گئے لیکن اس کے باوجود بھی کسی اتحادی لیڈر نے عراقی عوام سے معذرت نہ کی ہے اگر معذرت کر بھی لیتے تو تکریت اور فلوجہ میں معصوم انسا نی جا نوں کا خو ن کبھی وا پس نہیں آئیگا اب وقت ہے کہ عالمی امن کیلئے عالمی قوتوں بالخصوص مغرب کو مسلم مما لک کیسا تھ مل کر ایسی پا لیسی تشکیل دینا ہو گی اور ایسا لا ئحہ عمل مر تب کر نا ہو گا جوسب کیلئے قابل قبو ل ہو دہشت گردی کی جنگ کی بنیادی وجہ عالمی قوتوں با لخصوص مغر ب کو مسلم مما لک کیسا تھ مل کر ایسی پا لیسی تشکیل دینا ہو گی اور ایسا لا ئحہ عمل مر تب کر نا ہو گا جوسب کیلئے قا بل قبو ل ہو دہشت گردی کی جنگ کی بنیادی وجہ عالمی سطح پر نا انصا فی اور مغر ب کے دوہرے معیار کو ختم کر نا ہو گا دہشت گردی کے خا تمے کیلئے انٹر نیشنل ایشوز،کشمیر اور فلسطین کا کشمیر ی اور فلسطینی عوام کی منشاء کے مطا بق حل کر نا ہو نگے برابری اور مساوا ت کے اصول ہی ایسی پا لیسی ہے جس سے نو جوان نسل کو دہشت گردی کی آگ سے بچایا جا سکتا ہے مغر ب کو وہ تمام عوامل جن کے باعث دہشت گردی عالمی سطح پر بڑ ھ رہی ہے ختم کر نا ہو نگے اگر مغر ب نے سنجیدہ کوشش نہ کی تو مغر ب کے برف پوش پہاڑوں پر دہشت گردی کی آگ کی تپش محسوس ہو گی۔۔۔
Ch.Khalid Hussain
تحریر : چوہدری خالد حسین ثاقب ایڈووکیٹ khalidhussainsaqib@gmail.com