یوکرائن (اصل میڈیا ڈیسک) روس اور یوکرائن کے درمیاں جنگ بندی اور روسی فوجوں کی فوری واپسی کے مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ فریقین میں یہ مذاکرات بیلاروس کی یوکرائن سے ملحقہ سرحد پر ہو رہے ہیں۔
روسی اور یوکرائنی حکام کے درمیان مذاکرات ایسے وقت میں شروع ہوئے ہیں جب ماسکو حکومت کو یوکرائن پر فوج کشی کرنے پر یورپی ریاستوں کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا ہے۔ دوسری جانب یوکرائن میں داخل روسی افواج نے جنوب مشرقی یوکرائن میں دو قدرے چھوٹے شہروں پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔
یوکرائن میں روسی افواج کو توقع کے برخلاف مقامی فوج کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے اور اس باعث روسی پیش قدمی بھی بہت سست بتائی جا رہی ہے۔ یوکرائن میں روسی افواج کے داخل ہونے کے چار دن بعد بھی کریملن کسی بڑی کامیابی کے انتظار میں ہے۔
یوکرائن کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ روس کے ساتھ مذاکرات کا آغاز اس مقصد کے تحت شروع کیا گیا ہے کہ جنگ بندی کے ساتھ ساتھ روسی افواج کی فوری واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ اس بات چیت بارے روسی حکومت کے مقام کریملن نے بات چیت کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
یوکرائنی صدر کے مشیر اولیکسی ارسٹووچ نے مطالبہ کیا ہے کہ روسی افواج کو مشرقی یوکرائن کے علاقوں سمیت کریمیا اور ڈونباس سے بھی واپس جائیں۔ ارسٹووچ روس کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم کے رکن نہیں ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ بیلاروس کی عوام نے ابھی ایک دن قبل ستائیس فروری کو ایک دستوری ریفرنڈم میں اپنے ملک کی غیر جوہری حیثیت کو ختم کرنے کے حق میں ووٹ ڈالا ہے۔ مبصرین کے مطابق اس دستوری پیش رفت کے بعد ماسکو حکومت کا اتحادی ملک جوہری سرگرمیاں شروع کر سکتا ہے۔
مذاکرات کے آغاز پر بیلاروس کے وزیر خارجہ ولادیمیر ماکئی نے کہا، ”معزز دوستو، صدرِ بیلا روس کی ہدایت کی روشنی میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں اور آپ کی بات چیت کو یہاں مکمل آسانی فراہم کی گئی ہے، یہ بات چیت دونوں ملکوں کے صدور زیلینسکی اور پوٹن کے درمیان پیدا ہونے والے اتفاقِ رائے کا نتیجہ ہے، آپ لوگ یہاں پوری طرح محفوظ ہیں۔‘‘
روس سے تعلق رکھنے والے ارب پتی بزنس مین رومان ابرامووچ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انہوں نے روس کے ساتھ مذاکرات میں مدد فراہم کرنے کی یوکرائنی درخواست قبول کر لی ہے۔ اس معاملے میں ابرامووچ کی مدد کی خبر جیوئش نیوز نے جاری کی ہے۔ ترجمان نے روس اور یوکرائن کی جنگی صورتِ حال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
دونوں متحارب ممالک میں شروع مذاکرات میں ان کے ممکنہ کردار بارے بھی کوئی بات واضح نہیں۔ یوکرائنی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اسرائیل کی شہریت رکھنے والے ابرامووچ مشہور برطانوی فٹ بال کلب چیلسی کی ملکیت رکھتے ہیں۔ دور دوسری ارب پتی روسی کاروباری ژخصیات میخائل فریڈمین اور اولیگ ڈیریپاسکا نے بھی اس تنازعے کو فوری طور پر ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
امریکی جریدے فوربز کے مطابق رومان ابرامووچ تیرہ ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے رکھتے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے دور میں بحرِ قطبَ شمالی کے قرب میں واقع ایک دوردراز کے علاقے چوکوٹکا کے سن 1999 سے دو مدت کے لیے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔