لیورپول (اصل میڈیا ڈیسک) برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹرَس کے بقول اگر روس نے یوکرائن پر دوبارہ حملہ کیا تو اس کے نتائج برآمد ہوں گے۔ روس نے مبینہ طور پر یوکرائن کی سرحدوں کے قریب فوجی موجودگی بڑھا رکھی ہے۔ تاہم ماسکو نے ان الزامات کو رد کر دیا ہے۔
جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے موقع پر برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹرَس نے ماسکو حکومت پر زور دیا کہ وہ یوکرائن میں فوجی مداخلت سے باز رہے۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب اطلاعات ہیں کہ روسی افواج یوکرائن کی سرحد کے قریب صف بندی کر چکی ہیں۔
لِز ٹرَس نے کہا کہ اگر روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو یہ حکمت عملی کے حوالے سے اس کی ایک سنگین غلطی ہو گی، جس کے انتہائی سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔
لِز ٹرَس نے یہ بھی کہا کہ آزاد جمہوری ممالک کو روسی گیس اور امداد پر اپنا انحصار کرنا چاہیے۔ تاہم روس ایسے تمام تر الزامات مسترد کرتا ہے کہ وہ یوکرائن پر حملے کی منصوبہ بندی میں ہے۔
یوکرائن اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بھی ایسے خطرات کا اظہار کر چکے ہیں کہ آئندہ برس کے اوائل میں روس ایک مرتبہ پھر یوکرائن پر حملہ کر سکتا ہے۔
تاہم روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے حال ہی میں کہا تھا کہ دراصل مغربی طاقتیں یوکرائن میں اپنی عسکری موجودگی بڑھانے کی خاطر بہانے تلاش کر رہی ہیں۔
لیورپول میں منعقد ہونے والی جی سیون رکن ممالک کی وزرائے خارجہ کی میٹنگ سے قبل برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برداری کی کوشش ہے کہ روس کو عسکری طاقت کی نمائش سے باز رکھا جائے۔
انہوں نے ہفتے کے دن سات امیر ترین صنعتی ممالک کے وزرائے خارجہ کو لیور پول میں خوش آمدید کہا اور صحافیوں کو بتایا کہ اس میٹنگ میں کووڈ کی عالمی وبا، بلقان اور یوکرائن کے بحران کے علاوہ افغانستان کی صورتحال پر زیادہ توجہ رہنے کی توقع ہے۔
جی سیون کے وزرائے خارجہ کی اس اہم میٹنگ میں کئی دیگر عالمی اور علاقائی موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران ایران کی جوہری ڈیل پر بھی بات چیت ہو گی اور اس ڈیل کی بحالی کے حوالے سے ہونے والی کوششوں پر نظر ثانی کی جائے گی۔
جی سیون گروپ میں دنیا کے سات امیر ترین ممالک برطانیہ، امریکا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان شامل ہیں۔ یہ گروپ عالمی سیاست، سکیورٹی اور اقتصادیات کے حوالے سے ہونے والے فیصلوں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس مرتبہ کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں جنوب مشرقی اییشائی ممالک کی تنظیم آسیان کے وزرائے خارجہ کو بھی اس ملاقات میں مدعو کیا گیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اس آسیان جی سیون کے کسی اجلاس میں شریک ہو رہا ہے۔