منسک (جیوڈیسک) یوکرینی بحران پر فرانس اور جرمنی کی کوششوں کے نتیجے میں روس اور یوکرین میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا، مشرقی یوکرین میں موجود روس نواز باغیوں نے معاہدے پر دستخط کیے۔
بیلا روس کے دارالحکومت منسک میں فرانسیسی، روسی اور یوکرینی صدور نے جرمن چانسلر کے ہمراہ مشرقی یوکرین کے بحران کے حل کیلیے طویل مذاکرات جاری رکھے۔ آخر کار ان مذاکرات میں ایک ڈیل کو حتمی شکل دے دی گئی۔ مذاکراتی سلسلہ 16 گھنٹے تک جاری رہا۔ روسی صدر نے کہا کہ جنگ بندی ہفتے کو نصف شب سے شروع ہو گی۔ پوتن کے مطابق باغیوں کے علاقے کو خصوصی حیثیت دینے کا معاملہ بھی طے پاگیا ہے۔
پوتن نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزرنے والی رات ان کی زندگی کی کوئی بہتررات نہیں تھی لیکن صبح بہت اچھی رہی۔ فرانسیسی صدر نے کہا کہ وہ اور چانسلر مرکل جنگ بندی کی ڈیل کی نگرانی روسی اور یوکرینی صدور کے توسط سے کریں گے۔ اولاند نے یوکرینی تنازع کے خاتمے کیلیے نئی فائربندی ڈیل کو سارے یورپ کیلیے امن وسکون کے مساوی قرار دیا۔
فرانسیسی صدر کے مطابق متنازع علاقوں سے بھاری ہتھیاروں کی واپسی کے ساتھ اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کا پروگرام شروع کردیا جائے گا۔ یوکرینی صدر پوروشینکو نے کہا کہ مشرقی یوکرین کے باغی علاقوں کو خودمختار کرنے پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ یوکرینی صدر کے مطابق معاہدے میں یہ بھی طے ہواہے کہ یوکرین کی حدود سے تمام غیرملکی افواج نکل جائیں گی۔
جرمن چانسلر نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے روسی صدرنے یوکرین میں ماسکو نواز علیحدگی پسند باغیوں پر دباؤ ڈالا ہے۔ روسی صدرپوتن کا کہنا تھا کہ تمام فریق مرکزی معاملات پر متفق ہوگئے ہیں جن میں لڑائی والے علاقے سے بھاری اسلحے کا انخلا بھی شامل ہے۔ اطلاعات کے مطابق روس نواز باغیوں نے بھی اس معاہدے کو تسلیم کیا ہے۔