یوکرین (اصل میڈیا ڈیسک) فوکس نیوز کے صحافی اولیکسانڈرا کرشائینووا اور کیمرہ مین پیئرے زکرزیوسکی منگل کے روز کییف کے نواح میں روسی فوج کی شیلنگ میں ہلاک ہوگئے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے یوکرین میں اب تک پانچ صحافی مارے جاچکے ہیں۔
یوکرین کی وزارت دفاع نے فوکس نیوز کے صحافی اولیکسانڈرا کرشائینووا اور کیمرہ مین پیئرے زکرزیوسکی کی ہلاکت کے لیے روسی فوج کے حملے کو مورد الزام ٹھہرایا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ دونوں صحافی روسی فوج کی شیلنگ میں اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کی گاڑی یوکرینی دارالحکومت کییف کے نواحی علاقے ہورنیکا میں پھنس گئی۔
فوکس نیوز نے اپنی نیوز بلیٹن میں کرشائنیووا اور زکریوسکی کی موت کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ زکریوسکی کو چینل میں ایک ‘لیجینڈ’ کی حیثیت حاصل تھی۔ ”ان کی موت انتہائی تکلیف دہ ہے۔ وہ ہمارے ساتھ برسوں سے کام کررہے تھے۔انہوں نے عراق، افغانستان اور شام میں جنگ کی رپورٹنگ کی تھی۔ وہ ہر طرح کے دباو میں بھی کام کرنے کے عادی تھے۔”
کرشائنیووا اور زکریوسکی کی ہلاکت کے ساتھ ہی یوکرین پر روسی فوج کے حملے کے بعد سے جنگ کے دوران کم از کم پانچ صحافی ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکی فلم ساز برینٹ ریناوڈ جنگ کی عکس بندی کے دوران ہفتے کے روز بری طرح زخمی ہوگئے تھے اور بعد میں ان کی موت ہوگئی۔
کرشائنیووا اور زکریوسکی کی ہلاکت کی اطلاع عام کیے جانے سے قبل منگل کے روز ہی یوکرینی پارلیمان میں انسانی حقوق کی سربراہ لدمیلا ڈینیسووا نے بتایا تھا کہ جنگ میں اب تک درجنوں صحافی زخمی اور کم از کم تین ہلاک ہوچکے ہیں۔
ڈینیسووا نے کہا، “کم از کم 35 صحافی روسی فورسز کے حملے کا شکار ہوچکے ہیں، ان میں سے تین کی موت ہوچکی ہے۔”
یوکرین کے ایک پولیس عہدیدار کے مطابق امریکی فلم ساز ریناوڈ کییف کے نواح میں ارپن قصبے میں 13 مار چ کو روسی فورسز کی گولیوں کا شکار ہوگئے۔
اس سے قبل یوکرینی صحافی ایوگینی ساکن کی کییف ٹیلی ویژن پر روسی فوجی حملے کے دوران موت ہوگئی تھی جبکہ ایک دیگر یوکرینی نامہ نگار وکٹر ڈوڈار، مائیکو لیف شہر کے قریب جنگ کے دوران مارے گئے۔
فوکس نیوز کے مطابق زکریوسکی کی عمر 55 برس اور کرشائنیووا کی 24برس تھی۔ وہ فوکس کے ایک دیگر نامہ نگار بنجامن ہال کے ساتھ کییف کے نواحی علاقے ہورینکا سے رپورٹنگ کررہے تھے۔ بنجامن ہال بھی اس واقعے میں زخمی ہوگئے اور ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ یوکرین کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں بتایا کہ بنجامن ہال کے پیر کا ایک حصہ کاٹنا پڑا۔
روس نے تقریباً ایک ماہ تک جاری رہنے والے تعطل کے بعد 24 فروری کو یوکرین پر فوجی حملہ کردیا تھا۔ اس جنگ کے نتیجے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس پر پابندیاں عائد کردیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق جنگ کی وجہ سے تقریباً 30 لاکھ یوکرینی شہریوں کو ملک چھوڑنا پڑا ہے کیونکہ روسی فوج نے متعدد شہروں اور قصبات کا محاصرہ کرلیا ہے اور ان پر بمباری کررہی ہے۔
صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم ‘کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی پی جے)’ نے یوکرین سے جنگ کی رپورٹنگ کرنے والے بین الاقوامی نامہ نگاروں اور میڈیا کارکنوں نیز یوکرینی صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ سی پی جے نے یوکرینی صحافیوں کو لازمی فوجی خدمات سے مستشنیٰ رکھنے کی بھی اپیل کی ہے۔
دریں اثنا متعدد صحافیوں اور صحافتی تنظیموں نے یوکرین میں صحافیوں کی ہلاکت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
امریکی کانگریس کے متعدد اراکین نے زکریوسکی کو ایک امریکی صحافی قرار دیتے ہوئے ان کی تعریف کی۔ آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے کہا کہ وہ ایک آئرش شہری تھے۔
مارٹن نے ٹوئٹر پر لکھا، “آئرش شہری اور صحافی پیئرے زکریوسکی اور ان کے ایک شریک کار کی ہلاکت نے ہمیں غمزدہ اور مایوس کردیا۔
مصیبت کی اس گھڑی میں میں ان کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھی صحافیوں کے ساتھ ہوں۔ ہم یوکرین پر روس کے اس بلاجواز اور غیر اخلاقی جنگ کی مذمت کرتے ہیں۔”