وائٹ ہاوس (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی دفعہ ماسکو کو براہ راست ہدف بنا کر کہا ہے کہ” روس کا وینزویلا سے نکلنا ضروری ہے”۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں ،خود کو عبوری صدر اعلان کرنے والے وینزویلا کے اسمبلی اسپیکر ہوان گوآئیڈو اور ان کی اہلیہ فابیانہ گوآئیڈو کے ساتھ ملاقات کی اور اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دئیے۔
صدر ٹرمپ نے ہوان گوآئیڈو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہےکہ امریکہ کی حیثیت سے ہم 100 فیصد آپ کے، وینزویلا کے عوام اور گوآئیڈو کے ساتھ ہیں۔ وینزویلا میں جو کچھ ہوا ہے وہ بالکل نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وینزویلا اصل میں بہت امیر اور قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ملک کو اس وقت جو مسائل درپیش ہیں ان کی اصل وجہ صدر نکولس مادورو اور ان کی انتظامیہ ہے۔
روس کی وینزویلا میں موجودگی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس کو وینزویلا ترک کر دیا چاہیے۔
ماسکو کے ساتھ اس موضوع پر رابطے میں ہونے یا نہ ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ “وہ سب کچھ جانتے ہیں”۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مادورو انتظامیہ کے ہاتھ میں فوج کے علاوہ کوئی مضبوط عنصر موجود نہیں ہے۔ عوام بھوک سے مر رہے ہیں اور انتظامیہ انسانی امداد بھی قبول نہیں کر رہی۔ وینزویلا کے معاملے میں تمام ترجیحات ہمارے مدّنظر ہیں۔
ہوان گوآئیڈو اور ان کی اہلیہ روزالیس نے بھی اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات میں ہم نے ملکی حالات میں بہتری کے لئے امریکہ اور صدر ٹرمپ سے مدد طلب کی اور تاحال فراہم کردہ تعاون پر شکریہ ادا کیا ہے۔
واضح رہے کہ 24 مارچ کو روس کی وزارت دفاع سے منسلک ایک فوجی ٹرانسپورٹ طیارے اور ایک جیٹ نے دارالحکومت کاراکاس کے شمال میں سیمون بولیوار انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈنگ کی تھی۔
دعوے کے مطابق 100 سے زائد روسی فوجیوں اور 35 ٹن طبّی سامان کو وینزویلا بھیجا گیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاہارووا نے کہا تھا کہ وینزویلا جانے والے روسی فوجی ماہرین کی وینزویلا میں موجودگی ،دونوں ملکوں کے درمیان فوجی و تکنیکی تعاون کے ،سمجھوتے کے دائرہ کار میں ہے۔