ویانا (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے ایک سینیر عہدہ دار نے کہا ہے کہ روس کا امریکا سے ان تحریری ضمانتوں کا مطالبہ کہ ماسکو پر پابندیوں سےایران کے ساتھ اس کے تعاون کونقصان نہیں پہنچے گا۔ویانامذاکرات کے لیے ’’تعمیری‘‘نہیں۔ویانا میں گذشتہ سال اپریل سے 2015 میں طے شدہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
روسی مذاکرات کاروں نے دودن پہلے یہ مطالبہ پیش کیا تھا۔اس کی ایک تفہیم یہ بیان کی گئی ہے کہ روس ویانا مذاکرات میں اپنا مؤقف تبدیل کرکے دیگر مقامات پر اپنے مفادات کو محفوظ بنانا چاہتا ہے۔تہران میں ایرانی عہدہ دارنے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام ویانا میں جاری جوہری مذاکرات کے لیے تعمیری نہیں ہے۔
روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے قبل ازیں کہا ہے کہ یوکرین میں تنازع پرمغرب کی عاید کردہ پابندیاں ایران سے جوہری معاہدے کے لیے رکاوٹ بن گئی ہیں۔انھوں نے مغرب کوخبردارکیا ہے کہ روس کےقومی مفادات کومدنظر رکھنا ہوگا۔
انھوں نے روس کے خلاف مغربی پابندیوں کی موجودہ لہر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کی حمایت سے قبل امریکا سے ضمانت کا مطالبہ کررہا ہے۔ لاوروف نے کہا کہ ’’یہ سب ٹھیک ہوتالیکن مغرب کی جانب سے جارحانہ پابندیوں کا برفانی تودہ پھٹ پڑا ہے اور جومیں سمجھتا ہوں کہ ابھی تک نہیں رکا ہے-سب سے بڑھ کریہ کہ ہم وکلاء کی جانب سے اضافی تفہیم کا مطالبہ کرتے ہیں‘‘۔
لاوروف نے کہاکہ روس امریکاسے تحریری ضمانت چاہتا ہے اوروہ یہ کہ پابندیوں سےایران کے ساتھ روس کی تجارت، سرمایہ کاری اور فوجی تکنیکی تعاون میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ نہیں آئے گی۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم اس کا جواب چاہتے ہیں اور بہت واضح جواب چاہتے ہیں-ہمیں اس بات کی ضمانت درکار ہے کہ یہ پابندیاں کسی بھی طرح تجارتی، اقتصادی اور سرمایہ کاری تعلقات کو متاثرنہیں کریں گی جومشترکہ جامع لائحہ عمل میں بیان کی گئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت روس اورچین کو ایران کوعدم پھیلاؤ کے قواعد کے مطابق اپنے سویلین جوہری پروگرام کی تیاری میں مدد دینے کی اجازت ہوگی اور پابندیاں ان منصوبوں کومتاثر نہیں کر سکیں گی۔ان کا کہنا تھاکہ ’’کئی موضوعات ایسے ہیں جن پر ہمارے ایرانی ساتھی مزید وضاحت چاہتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ منصفانہ مطالبات ہیں‘‘۔