مالی (اصل میڈیا ڈیسک) مالی میں تعینات فرانسیسی فوجیوں کی تعداد کم کیے جانے کے فیصلے کے بعد بماکو حکومت ملک کے شمالی علاقوں میں فعال انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کی خاطر روس کی نجی سکیورٹی کمپنی واگنر گروپ کی خدمات حاصل کرنا چاہتی ہے۔
مالی میں اسلامی انتہا پسندوں کی سرکوبی کے لیے فرانس نے سن دو ہزار تیرہ میں وہاں اپنا ایک فوجی مشن تعینات کیا تھا۔ ان غیر ملکی افواج نے مقامی فورسز کے ساتھ مل کر بالخصوص ساحل ریجن میں جنگجوؤں کو پسپا کرنے کی کوشش کی۔ تاہم کچھ ناقدین کے مطابق یہ مشن اپنے مطلوبہ اہداف حاصل نہ کر سکا۔
اب جب فرانس نے تقریبا ایک دہائی کے بعد مالی میں تعینات اپنی افواج کی تعداد میں کمی کا فیصلہ کیا ہے تو بماکو حکومت ملکی سکیورٹی کو یقینی بنانے کی خاطر ایک روسی پرائیویٹ فوجی کمپنی کا تعاون حاصل کرنا چاہتی ہے۔
تاہم مغربی ممالک کو خدشات ہیں کہ ماسکو حکومت مالی میں اپنی عسکری موجودگی سے علاقائی سطح پر اپنا اثرورسوخ بڑھا سکتی ہے۔ اس تناظر میں مغربی ممالک نے زور دیا ہے کہ روس مالی میں ذمہ درانہ رویے کا مظاہرہ کرے۔
سولہ مغربی ممالک کے ایک مشترکہ بیان میں مالی میں روسی نجی سکیورٹی کمپنی واگنر گروپ کی فورسز کی تعینات پر شدید تحفظات ظاہر کیا گیا اور اس پیشرفت کی مذمت کی گئی۔ بیان کے مطابق مالی میں روسی کرائے کے قاتلوں کی تعیناتی ایک پریشان کن پیش رفت ہے۔
ان سولہ ممالک میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، برطانیہ اور دیگر یورپی ریاستیں بھی شامل ہیں۔ اگرچہ ان میں امریکا شامل نہیں تاہم امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی اس پیشرفت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مشترکہ بیان کا متن کیا ہے؟ اس مغربی افریقی ملک میں روسی پرائیویٹ کمپنی کی فورسز کی مجوزہ تعیناتی پر سولہ مغربی ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح مغربی افریقہ میں سکیورٹی کی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔
بیان کے مطابق اس خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال مزید ابتر جبکہ مالی میں قیام امن کی کوششیں سبوتاژ ہو سکتی ہو سکتی ہیں۔
اس بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ روسی حکومت واگنر گروپ کو مادی مدد فراہم کر رہی ہے۔ ساتھ ہی کریملن پر زور دیا گیا ہے کہ وہ براعظم افریقہ میں تعمیری اور ذمہ درانہ رویے کا مظاہرہ کرے۔
مالی کی صورتحال کیا ہے؟ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے رواں برس جولائی میں اعلان کیا تھا کہ ساحل ریجن میں تعینات فرانسیسی افواج کی تعداد کم کر دی جائے گی۔
ماکروں نے اس اعلان کے ساتھ کہا تھا کہ اب مالی کی مقامی فورسز اس قابل ہو چکی ہیں کہ وہ شمالی مالی میں جنگجوؤں کے خلاف جاری لڑائی کی کمان سنبھال سکیں۔
تب ماکروں نے افریقی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات میں یہ یقین دہانی بھی کرائی تھی کہ پیرس حکومت خطے میں فعال القاعدہ اور داعش کے خلاف جنگ میں اپنے تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
سکیورٹی مزید بگڑی گھانا کے دارالحکومت عکرہ سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے ماہر موتارو مختار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ فرانسیسی افواج کے انخلا سے مالی کے عوام خوش ہے کیونکہ زیادہ تر افراد کی خواہش تھی کہ یہ فوجی ملک سے نکل جائیں۔
اس فوجی مشن پر تنقیدکرتے ہوئے مختار نے مزید کہا کہ دراصل مالی میں فرانسیسی افواج کی نو سالہ موجودگی کے باعث ملک کی سکیورٹی قدرے زیادہ خراب ہوئی اور اب یہ ملک ایک مشکل صورتحال کا شکار ہے۔
ماہرین کے مطابق ساحل ریجن میں سرگرم انتہا پسندوں نے طاقت جمع کی ہے جبکہ مالی کی فورسز ان جنگجوؤں کے خلاف فعال کارروائی کے قابل نہیں ہیں۔