روس (جیوڈیسک) عالمی انسداد ڈوپنگ ایجنسی نے روس پر برازیل میں ہونے والے اولمپکس گیمز میں حصہ لینے پر مکمل پابندی عائد نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو اولمپکس کی بین الاقوامی کمیٹی آئی او سی کا کہنا تھا کہ روس پر اولمپکس گیمز میں حصہ لینے پر مکمل پابندی نہیں عائد کی گئی۔ عالمی انسداد ڈوپنگ ایجنسی کے سربراہ اولیور نیگلی نے کہا کہ فیصلے کا لازمی مطلب یہ ہے کہ ممنوعہ ادویات استعمال نہ کرنے والے کھلاڑیوں کو کم تحفظ حاصل ہو گا۔
انھوں نے کہا ہے کہ ہم اب بھی گذشتہ ماہ دی گئی اس تجویز پر قائم ہیں کہ تمام روسی ٹیم پر پابندی ہونی چاہیے۔ ڈوپنگ ایجنسی کے صدر گریگ ریڈی نے کہا ہے کہ تحقیقات نے روس میں یقیناً کسی شک کے بغیر روس میں سرکاری سرپرستی میں ڈوپننگ پروگرام کو افشا کیا کیا ہے اور اس سے مممنوعہ ادویات کے بغیر صاف کھیلوں کے اصولوں کو سنجیدہ نقصان پہنچا ہے۔
اتوار کو انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کے بقول مختلف کھیلوں کے انتظامی ادارے یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا روسی کھلاڑی ممنوعہ ادویات کا استعمال تو نہیں کرتے رہے اور اگر وہ سمجھیں روسی کھلاڑی اس میں ملوث نہیں ہیں تو وہ ان کو اولمپکس میں حصہ لینے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ روسی حکومت کی سربراہی میں کھلاڑیوں کو ڈوپنگ کی ادویات فراہم کرنے کے شواہد
سامنے آنے کے بعد روسی ایتھلیٹس پر اولمپکس میں شرکت پر پابندی کا فیصلہ سامنے آیا تھا۔ فیصلے کے خلاف روس کی جانب سے کھیلوں کی عدالت میں اپیل دائر کی گئی تھی تاہم عدالت نے روسی ایتھلیٹس پر پابندی کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ تاہم انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کے مطابق جو روسی کھلاڑی ماضی میں ممنوعہ ادویات کا استعمال کرتے پائے گئے ہیں ان پر پابندی برقرار رہے گی۔
ڈوپنگ ایجنسی کی ایک رپورٹ میں یہ امر سامنے آیا تھا کہ 2011 سے 2015 کے عرصے میں موسم سرما اور موسم گرما کی اولمپکس کے دوران روسی کھیلوں کی کمیٹی نے اپنے کھلاڑیوں کے پیشاب کے نمونوں میں ہیرا پھیری ’کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی نگرانی کی۔‘ رپورٹ کے مطابق روس نے سوچی میں منعقد ہونے والے سنہ 2014 کی موسم سرما کے اولمپکس کھیلوں میں کھلاڑیوں کی مدد کرنے کے لیے ڈوپنگ پروگرام جاری کیا تھا۔