اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق روس کے وزیر خارجہ پاکستان کے اہم دورے پر پہنچ گئے ہیں، شاہ محمود نے ائیرپورٹ پر روسی ہم منصب کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔
وزارت خارجہ میں پاکستان اور روس کے مابین دو طرفہ وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی پاکستانی وفد جبکہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف روسی وفد کی قیادت کریں گے۔ روسی وزیر خارجہ، وزیر اعظم عمران خان و دیگر اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جون 2019 میں بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سربراہی اجلاس اور ستمبر 2020 میں ماسکو میں ایس سی او کونسل آف وزرائے خارجہ (سی ایف ایم) کے اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ لا روف سے ملاقات کی تھی اور انہیں پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔
اس سے قبل اپنے ایک ویڈیو بیان میں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ روس خطے کا انتہائی اہم ملک ہے، روس کے ساتھ ہمارے دو طرفہ تعلقات ایک نیا رخ اختیار کر رہے ہیں۔ روس بھارت کو افغانستان میں قیام امن کیلئے مثبت کردار ادا کرنے پر آمادہ کر سکتا ہے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ویڈیو بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کے کسی روسی وزیر خارجہ کا 9 سال کے بعد پاکستان کا دورہ ہے۔ اس بات سے کوئی اختلاف نہیں کر سکتا کہ روس اس خطے کا انتہائی اہم ملک ہے۔یہ دورہ اس بات کی عکاسی کر رہا ہے کہ روس کے ساتھ ہمارے دو طرفہ تعلقات ایک نیا رخ اختیار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دو طرفہ تعلقات میں بہتری آ رہی ہے ۔ ،ہم ایک دوسرے کے ساتھ خطے میں تعاون کا ارادہ رکھتے ہیں۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے معاشی اور دفاعی تعلقات کیسے آگے بڑھ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے کو ہم دونوں آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ہمارے ہاں جب آٹے کا بحران پیدا ہوا تو روس نے ہمیں بروقت گندم فراہم کی تاکہ ہماری قیمتیں مستحکم رہیں۔روسی وزیر خارجہ کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے فروغ کے حوالے سے بات چیت ہو گی ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسٹیل مل انہوں نے لگائی تھی اگر اس کی بحالی کیلئے سرمایہ کاری کی صورت نکل آئے یا کوئی اور سرمایہ کاری کی سبیل نکلتی ہے تو دو طرفہ تعاون بڑھانے کے اچھے مواقع ہمیں میسر آ سکتے ہیں۔ پاکستان اور روس، مل کر افغان امن عمل میں کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس کے وزیر خارجہ دہلی سے ہو کر آ رہے ہیں ہندوستان کے ساتھ روس کے دیرینہ تعلقات ہیں۔ روس، بھارت کو افغانستان میں قیام امن کیلئے مثبت کردار ادا کرنے پر آمادہ کر سکتا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے دورہ پاکستان سے متعلق ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور روس کے دو طرفہ تعلقات میں بہتری آ رہی ہے، ہم ایک دوسرے کے ساتھ خطے میں تعاون کا ارادہ رکھتے ہیں۔ نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے کو ہم دونوں آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ہمارے ہاں جب آٹے کا بحران پیداہوا تو روس نے ہمیں بروقت گندم فراہم کی، روسی وزیر خارجہ کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے فروغ کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس، مل کر افغان امن عمل میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ 18 مارچ کو ماسکو میں ایک سہ فریقی اجلاس ہوا جس میں پاکستان نے شرکت کی۔ دشنبہ میں میری ایمبیسڈر ضمیر کابلوف کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ ایمبیسڈر ضمیر کابلوف کےساتھ افغان امن عمل میں ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ روسی وزیر خارجہ کا دورہ، پاکستان اور روس کے مابین دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے اور مزید مستحکم بنانے میں مددگار ثابت ہو گا۔