ایران (جیوڈیسک) ایرانی ذرائع ابلاغ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حلیف ملک روس کے خفیہ ادارےایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرسکتے ہیں۔ خاص طور پر یہ امکان موجود ہے کہ اپریل 2017ء میں ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں روسی خفیہ ادارے انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
ایران میں گارڈین کونسل کی مقرب ویب سائیٹ ’تابناک‘ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں روز پر تہران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں الزام عاید کیا گیا ہے کہ ایران میں ایسے گروپ موجود ہیں جو روسی خفیہ اداروں کی مداخلت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
روسی خفیہ ادارے ایران میں من پسند صدارتی امیدوار کی کامیابی کے لیے اثر انداز ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ میں روسی مراعات یافتہ گروپوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اصلاح پسندوں پر روس کی قربت کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ تابناک کی رپورٹ میں در پردہ الزام موجودہ صدر حسن روحانی پر بھی عاید کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ایرانی ذرائع ابلاغ نے یہ روسی مداخلت کا خدشہ ایک ایسے وقت میں ظاہر کیا ہے جب امریکا میں حال ہی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں بھی امریکی سی آئی بھی روس پر انتخابی عمل میں مداخلت کا الزام عاید کرچکی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر روسی خفیہ ادارے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کرسکتے ہیں تو ایرانی سیاسی حلقوں میں روسی مداخلت کی چہ مے گوئیاں بھی درست ہوسکتی ہیں۔
تابناک نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے ایرانی قیادت کو بتایا تھا کہ صدر حسن روحانی کی حکومت میں ایک ایک سینیر عہدیدار امریکی خفیہ اداروں کے لیے کام کرتا ہے۔
روس کی مداخلت سے متعلق دوسرا شبہ روسی تجزیہ نگاروں کے ان بیانات سے ہوتا ہے جن میں وہ یہ کہہ چکے ہیں کہ روس آئندہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں اپنےپسندیدہ امیدوار کو جتانے کے لیے اس کی حمایت کر سکتا ہے۔