واشنگٹن (جیوڈیسک) ایسے میں جب صدر ڈونالڈ ٹرمپ امریکی ایوانِ نمائندگان سے اپنے پہلے خطاب کی تیاری کر رہے ہیں، اتوار کے روز وائٹ ہائوس نے کہا ہے کہ گذشتہ سال امریکی انتخابات پر روس کے اثرانداز ہونے اور صدر کے اندرونی حلقے پر لگنے والے الزامات کے معاملے کی مزید آزادانہ چھان بین کی کوئی ضرورت نہیں۔
وائٹ ہائوس کی ترجمان، سارا سینڈرز نے ‘اے بی سی’ کے پروگرام ‘دِس ویک’ میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”ہمیں پورا یقین ہے کہ جائزہ لینے کا کوئی بھی معاملہ ہو، سب اِسی نتیجے پر پہنچیں گے کہ ہمارا (روس کی جانب سے انتخابی مداخلت) سے کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں”۔
اس سے قبل، کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکن پارٹی کے کانگریس کے رُکن، ڈریل عیسیٰ ڈیموکریٹ پارٹی کے ارکان کے اس مطالبے میں شامل ہوگئے کہ ٹرمپ کے اعتماد والے اٹارنی جنرل، جیف سیشنز کوئی آزادانہ خصوصی استغاثہ تشکیل دیں، جو اس معاملے کی چھان بین کرے۔
عیسیٰ نے ‘ایچ بی او’ کے ‘ریئل ٹائم’ پروگرام میں بِل ماہر کو بتایا کہ ”سیشنز نے صدارتی انتخابی مہم میں حصہ لیا تھا اور وہ سرکار کے نامزد کردہ ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ استغاثے کے خصوصی قوانین کا استعمال کیا جائے کہ نہ صرف وہ (سیشنز) اس میں شامل نہ ہو، بلکہ اِس کام میں اُن کا معاون بھی شامل نہ ہو”۔
قانون سازوں نے کہا ہے کہ ”ضرورت اِس بات کی ہے کہ اِن کارروائیوں (روسی) کی چھان بین کی جائے، اور ہمیں یہ کام کرنا ہوگا، چونکہ وہ خراب لوگ ہیں”۔
وائٹ ہائوس نے کہا ہے کہ یہ امریکیوں کے لیے تشویش کا معاملہ ہے۔