روسی پارلیمنٹ نے صدر پوٹن سے یوکرین فوج بھیجنے کا اختیار واپس لے لیا

Vladimir Putin

Vladimir Putin

ماسکو (جیوڈیسک) روس کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے صدر ولادیمر پوٹن سے یوکرین فوج بھیجنے کا اختیارواپس لینے کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی۔

روسی پارلیمنٹ نے یوکرین کے حالات کے پیش نظر یکم مارچ کو ایک قرارداد کے ذریعے صدر ولادیمر پوٹن کو اختیار دیا تھا کہ وہ حالات کے مطابق روسی فوج کو یوکرین بھیج سکتے ہیں تاہم آج پارلیمنٹ نے یہ اختیار واپس لے لیا، یوکرین اور یورپی ممالک نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے اس سے یوکرین کے بحران کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

یوکرین کے وزیر خارجہ نے روسی پارلیمنٹ کے فیصلے کو مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے تاہم روس کو حالات کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ روسی پارلیمنٹ کے سینئر رکن کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد یوکرین میں امن کے لئے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرنا ہے تاہم پارلیمنٹ جب چاہے صدر کے یوکرین فوج بھیجنے کے اختیار کو بحال کرسکتی ہے۔

دوسری جانب مغربی طاقتوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر روس نے یوکرین میں امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو تیز نہ کیا تو اس پر مزید پابندیاں لگائی جاسکتی ہے، جرمن چانسلر نے اپنے بیان کیں کہا ہے کہ روس نے یوکرین میں مداخلت بند نہ کی تو اس پر نئی پابندیاں لگائی جائیں گی جبکہ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے امن کے لیے اقدامات نہ کرنے پر یورپی ممالک کو روس کے خلاف پابندیاں لگانے کا جواز ہے۔

واضح رہے کہ یوکرینی حکومت اور باغیوں کے درمیان گذشتہ جمعہ کے روز امن معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوا تھا تاہم گذشتہ روز یوکرینی باغیوں نے حکومت کا ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا جس میں 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ رات بھر بھی باغیوں اور حکومت کے درمیان لڑائی جاری رہی۔ حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ باغی کئی بار امن معاہدے کی خلاف ورزی کر چکے ہیں۔