ماسکو (جیوڈیسک) روسی صدر ولادی میر پوتین نے امریکا کے ساتھ سرد جنگ کے زمانے کا ہتھیاروں کی دوڑ پر پابندی کا معاہدہ باضابطہ طور پر معطل کر دیا ہے۔
کریملن نے سوموار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’صدر پوتین نے یو ایس ایس آر ( سابق سوویت یونین) اور امریکا کے درمیان معاہدے میں روس کی شمولیت معطل کر دی ہے۔یہ اقدام امریکا کی جانب سے معاہدے کے تحت اپنی ذمے داریوں کو پورا نہ کرنے کے ردعمل میں کیا گیا ہے‘‘۔
امریکا اور روس نے ایک دوسرے پر 1987ء میں طے شدہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے ( آئی این ایف) کی خلاف ورزیوں کا الزام عاید کیا ہے ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں اس جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ واشنگٹن اس معاہدے سے چھے ماہ کے اندر انخلا کے لیے عمل شروع کرے گا۔تاہم روس نے خبردار کیا تھا کہ امریکا کا سرد جنگ کے زمانے میں طے شدہ جوہری ہتھیاروں کے معاہدے سے انخلا ایک خطرناک اقدام ہو گا۔
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ریگن نے 8 دسمبر 1987 ء کو وائٹ ہاؤس ، واشنگٹن میں سابق سوویت یونین کے صدر میخائل گوربا چوف کے ساتھ ’’انٹرمیڈیٹ نیوکلئیر فورسز ٹریٹی‘‘ پر دست خط کیے تھے۔اس معاہدے کے تحت روس اور امریکا پر درمیانے اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی یورپ میں تنصیب پر پابندی عاید کردی گئی تھی لیکن اب اس معاہدے کی موت کے بعد امریکا اور روس کے درمیان ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ شروع ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔
صدر پوتین نے 21 فروری کو قوم سے اپنے سالانہ خطاب میں امریکا کی جانب سے اس معاہدے سے دستبردار ی پر اپنے ردعمل کا ا ظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس بھی وہی کچھ کرے گا جو امریکا کرے گا۔ انھوں نے واضح کیا تھا کہ ماسکو یورپ کی سرزمین یا کہیں بھی میزائل نصب نہیں کرے گا،الّا یہ کہ امریکا پہلے ایسا کرتا ہے تو پھر وہ کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا کشیدگی کو بڑھاوا دیتا ہے تو وہ بھی ایسا کرنے کو تیار ہیں ۔ روس نے فعال انداز میں ہتھیاروں اور میزائلوں کی تیاری جاری رکھی ہوئی ہے اور اس کا مقصد امریکا کے کسی بھی اقدام کے ردعمل میں اپنی بھرپور جنگی تیاری کو یقینی بنانا ہے۔روسی صدر نے کہا کہ اگر امریکا یورپ کی سرزمین پر نئے میزائل نصب کرتا ہے تو ماسکو کے پاس اس پر ردعمل کے سوا کوئی چارہ کار نہیں رہ جائے گا کیونکہ اس سے امریکی میزائلوں کے روس میں پہنچنے کے وقت میں نمایاں کمی واقع ہوجائے گی اور یہ چیز ہمارے لیے براہ راست خطرے کا موجب ہو گی۔