ماسکو (جیوڈیسک) روسی صدر ولادی میر پوتن نے دھمکی دی ہے کہ شام میں موجود دہشتگرد تنظیم داعش کیخلاف ایٹمی ہتھیار بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
روسی صدر پوتن نے خبردار کیا ہے کہ شام میں داعش کیخلاف استعمال کیے گئے کروز میزائلوں کو ایٹمی ہتھیاروں سے بھی لیس کیا جاسکتا ہے جبکہ بحیرہ روم میں موجود میزائل بردار آبدوز ’’روستو آن ڈون‘‘ سے داعش پر کروز میزائل حملے کیے جا چکے ہیں۔ پوتن نے کہا اگرچہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال ’’ ممکن ‘‘ ہے مگر امید ہے اس کی ’’کبھی بھی ضرورت نہیں پڑے گی‘‘۔
روسی صدر کا یہ انتباہ بحیرہ روم میں پہنچنے والی آبدوز سے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر کروز میزائل حملوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ روس کے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے صدر پوتن نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی افواج نے شام کی فوج کے تعاون سے گزشتہ 3 دنوں کے دوران داعش کے 300 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے اور اسی طرح روسی فوج نے ترکی کی طرف سے گرائے گئے جنگی طیارے کے بلیک باکس کو ڈھونڈنے میں بھی مدد کی ہے۔
قبل ازیں دارالحکومت ماسکو کے حکومتی علاقے کریملن میں روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے صدر پوتن کو بتایا کہ بحیرہ روم میں موجود ’’روستوو آن ڈون‘‘ نامی آبدوز سے پہلی بار ’’کلبیز‘‘ کروز میزائل کے ذریعے شام کے شہر رقاہ میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، میزائل حملے میں داعش کے 2 اہم ٹھکانے تباہ ہوگئے۔ میزائل حملے میں داعش کے کمانڈر سمیت 11 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق شام کے شہر اللاذقیہ اور حلب میں باغیوں سے لڑتے ہوئے ایرانی نیول چیف میجر جنرل ستار محمودی سمیت مزید 11 فوجی افسر اور سپاہی ہلاک ہو گئے، باغیوں کے حملوں میں مرنے والوں میں جنرل کے عہدے کے افسر بھی شامل ہیں جن میں نیول چیف میجر جنرل ستار محمودی کا نام بھی بتایا جا رہا ہے۔ میجر جنرل ستار محمودی مغربی شام کے اللاذقیہ شہر میں حکومت نواز فورسز کی عسکری رہ نمائی پر مامور تھے۔