پیرس (جیوڈیسک) وائٹ ہائوس نے بتایا کہ صدر اوباما نے اس دوران پوٹن پر زور دیا کہ وہ پیٹرو پوروشینکو کو یوکرائن کا سربراہ تسلیم کریں اور مشرقی یوکرائن میں فعال روس نواز علیحدگی پسندوں کو اسلحے کی فراہمی روک دیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر نے بعد ازاں صحافیوں کو بتایا کہ یوکرائن کے تنازع کے خاتمے کے لیے وہ پیٹرو پوروشینکو کی طرف سے دی جانے والی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرائن کے منتخب صدر پیٹرو پوروشنکو نے فرانس کے شہر نارمنڈی میں جنگ عظیم دوئم کی سترہویں یادگاری ’ڈی ڈے‘ تقریب سے باہر مختصر ملاقات کی۔
فرانسسی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دونوں سربراہان کی اس غیر رسمی ملاقات کے دوران دوسرے موضوعات کے علاوہ مشرقی یوکرائن میں یوکرائنی حکومت کی افواج اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے مابین جنگ بندی کے امکان پر گفتگو ہوئی۔
روسی خبر رساں ادارے نے صدر پیوٹن کے ترجمان دِیمتری پسکوف کے حوالے سے بتایا ہے کہ بات چیت میں دونوں سربراہان نے جنوب مشرقی یوکرائن میں خون خرابے کو تیزی سے بند کرانے اور دونوں فریق یعنی یوکرائن کی مسلح افواج اور یوکرائن کے وفاق کے حامیوں کے درمیان جنگی کارروائیاں بند کرنے پر زور دیا۔
بعد ازاں امریکی صدر براک اوباما اور روسی سربراہ نے ڈی ڈے تقریب کے احاطے سے باہر مختصر غیر رسمی ملاقات کی۔ اس سے قبل صدر پیوٹن کی جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ملاقات ہوئی۔ فرانس میں ہونے والی ان مختصر ملاقاتوں کو یوکرائن میں قیام امن کی کوششوں کے لئے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔