حلب (جیوڈیسک) روس اور شام کے لڑاکا جیٹ نے حلب کے شمال میں واقع تزویراتی اہمیت کے حامل ایک کیمپ پر اتوار کے روز تباہ کن بمباری کی ہے۔
شامی فوج اور اس کی اتحادی ملیشیاؤں نے ہفتے کے روز کیمپ حندرات پر قبضہ کر لیا تھا لیکن چند ہی گھنٹے کے بعد باغیوں نے ان سے دوبارہ اس کا کنٹرول واپس لے لیا تھا۔باغی گروپوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شامی فوج فلسطینی مہاجرین کے اس کیمپ حندرات کی بازیابی کے لیے اب زیادہ طاقتور ہتھیار استعمال کررہی ہے۔
حندرات کیمپ سطح زمین سے بلندی پر واقع ہے اور یہاں سے حلب کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔شامی باغیوں کا حلب میں 2012ء میں لڑائی چھڑنے کے بعد سے اس کیمپ پر قبضہ برقرار چلا آ رہا ہے۔
باغی گروپوں کے ایک کمانڈر ابو الحسنین نے بتایا ہے کہ ”ہم نے کیمپ پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا لیکن شامی رجیم نے اس کو فاسفورس بموں کے ساتھ اڑا دیا ہے۔ہم اس کا دفاع کررہے تھے لیکن بمباری سے ہماری گاڑیاں تباہ کردی گئی ہیں”۔
ایک عسکری ذریعے نے سرکاری میڈیا کو بتایا ہے کہ ” شامی فوج حندرات کیمپ میں مسلح گروپوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے”۔ شامی فوج ، اس کی اتحادی شیعہ ملیشیائیں ،لبنانی حزب اللہ اور ایک فلسطینی تنظیم روس کی فضائی مدد سے حلب پر مکمل کنٹرول کے لیے باغی گروپوں کے خلاف جنگ آزما ہیں۔شامی اور روسی طیاروں کے جمعرات کی شب سے حلب کے مشرقی حصے پر فضائی حملے جاری ہیں اور ان میں اب تک بیسیوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔شہر کے مکینوں کا کہنا ہے کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ سب سے تباہ کن بمباری ہے اور میزائلوں کے حملوں میں متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔
شامی فوج باغی جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کے لیے گائیڈڈ اور ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے والے ہتھیار(میزائل وغیرہ ) استعمال کررہی ہے۔ان سے خفیہ پناہ گاہوں ،بنکروں اور سرنگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔حلب سے تعلق رکھنے والے ایک امدادی گروپ کے ترجمان عمار السلمو کا کہنا ہے کہ اس فضائی بمباری سے پوری پوری عمارتیں یک لخت تباہ ہورہی ہیں۔