لاہور (جیوڈیسک) اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی ’سمیڈا‘ کے چیف ایگزیکٹو آفسیر محمد عالمگیر چوہدری نے کہا ہے کہ سارک ممالک کے درمیان آپس میں ہونے والی تجارت کا حجم جنوبی ایشیا میں ہونے والی کل تجارت کے صرف 6 فیصدی حصے پر مشتمل ہے جسے بڑھانے کے لیے سارک کے تحت کام کرنے والی اقتصادی اور تجارتی ایجنسیوں کو ٹھوس لائحہ عمل مرتب کر نا چاہیے۔
یہ بات انہوں نے سارک کے ٹریڈ پروموشن نیٹ ورک اور سمیڈا کے اشتراک سے منعقدہ ایک انسیپشن ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ورکشاپ کا مقصد سارک ممالک کے مابین ٹیکسٹائل وگارمنٹس کے شعبے میں ویلیو چین کو فروغ دینا تھا۔ ورکشاپ سے سی بی آئی، نیدر لینڈ کے عالمی ٹیکسٹائل ایکسپرٹ مسٹرکلدیپ شرما، فیڈریشن آف مائیکرو اینڈ اسمال انٹرپرائزز انڈیا کے جوائنٹ سیکریٹری مسٹر وی این شاستری اور ان کے مشیر ٹیکسٹائل سمپتھ کسریجان نے بھی خطاب کیا۔
سمیڈا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے اپنے خطبہِ استقبالیہ کے دوران سارک کے تحت ٹریڈ پروموشن نیٹ ورک کے قیام کو خوش آئند قرار دیا اور امید کی کہ اس سے سارک ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو فرو غ ملے گا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان دنیا میں ٹیکسٹائل کنٹری کے طور پر جانا جاتا ہے اور اس حوالے سے سارک ممالک کے تعاون سے جو ویلیو چین تشکیل دیا جارہا ہے، اس میں پاکستان کلیدی کردار انجام دینے کو تیار ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں سمیڈا کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے اس موقع پر پاکستان میں ایس ایم ای سیکٹر کی ترقی کے لیے سمیڈا کی طرف سے انجام دی جانے والی خدمات کے بارے میں بھی حاضرین کو آگاہ کیا۔ ابتدائی طور پر اس پروگرام کے تحت پاکستان کے ٹیکسٹائل یونٹوں کو بنگلہ دیش اور سری لنکا کے یونٹوں کے ساتھ مربوط کیا جا رہا ہے تا کہ پاکستان سے یارن اور فیبرک برآمد کی جا سکے جبکہ اس پروگرام کے اگلے مرحلے میں سارک ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لیے نان ٹیرف بیریئرز کو ختم کرنے کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔