مہمند ایجنسی (شکیل مو مند سے) تحصیل پنڈیالی عیسی خیل ولی داد کور جنگی ٹبرمیں گذشتہ روزمسماة صبا گل زوجہ سجاد ولد اختر گل کی موت خودکشی نہیں بلکہ اس پر تشدد کرکے قتل کی گئی، مرحومہ کی والد جانس خان کی پریس کانفرنس۔
تحصیل پنڈیالی کے علاقہ عیسٰی خیل ولی داد کور جنگی ٹبر میں مسماة صبا گل دختر جانس خان کی موت خود کشی نہیں بلکہ ان پر تشدد کرکے قتل کی گئی۔مرحومہ کے والد جانس خان اور چچا زاد بھائی ارشد ولد رشید احمد جو کہ مٹہ مغل خیل محلہ لکھیان کے رہائشی ہیں۔ لوئر مہمند پریس کلب یکہ غنڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ صباگل کی موت کے بارے میں سسر کے گھر والوں نے افواہیں پھیلائی ہیں اور میڈیا کو بھی غلط بیانات دے رکھے ہیں کہ انہوں نے خو د کشی کرلی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ میرا داماد سجاد نے گھر والوں سمیت میرے بیٹی پر تشدد کی اور اس کے بعد قتل کی۔انہوں نے کہا کہ کمر پر کسی لکڑی یا لوہے کی تشدد کے نشانات تھے اور ساتھ میں ایک بازو بھی ٹھوٹا ہوا تھا۔ تھا۔صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ مرحومہ اور شوہر کے درمیان تقریباََ ایک مہینے سے تعلقات خوشگوار نہیںتھے۔ چچا زاد ارشد نے واضح کیا کہ واقع سے کئی دن پہلے مرحومہ میکے کے گھر آئی تھی اور گھر والوں سے اسرار کرتی تھی کہ مجھے شوہر کے گھر واپس مت بھیجو وہ مجھے جان سے مار ڈالنا چاہتا ہے۔
جانس خان نے میڈیا کو بتایا کہ جب ہم نے مرحومہ کی سسر کو تشدد کے نشانات کی تصاویر دکھائے تو وہ لوگ جنازہ پڑھے بغیر وہاں سے چل پڑے۔ جانس خان نے واضح کیا کہ مرحومہ کی شوہر سجاد کو پولیٹیکل انتظامیہ نے واقعے کے فورََا بعد حراست میں لیکر حوالات میں بند کر دیا ہیں۔
پولیٹیکل انتظامیہ سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ واقعہ کی صحیح تفتیش کرکے ملزموں کو سخت سزا دی جائے اور مجھے اس معاملے میں انصاف فراہم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق والے نوٹس لے کر ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔