بورے والا (جیوڈیسک) ا تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کے ڈاکٹر اور عملہ کی غفلت سے 12 سالہ کمسن بچہ جاں بحق، بچے کی حالت خراب ہونے پر ہسپتال کا خاکروب ڈاکٹر کے تجویز کردہ انجکشن بچے کو لگاتا رہا جبکہ ڈاکٹر ایمرجنسی پر سویا رہا، ورثا کا الزام، پرائیویٹ لیبارٹری سے لایا گیا خون بچے کو لگانے سے اسکی موت واقع ہوئی، ای ڈی او ہیلتھ وہاڑی نے ڈاکٹر اور نرس کو معطل کرکے انکوائری کا حکم دے دیا، ڈاکٹر کی ورثا سے بدتمیزی پر ورثا کا احتجاج، تفصیلات کے مطابق معصوم شاہ روڈ کے رہائشی ڈرائیور نذیر احمد کے 12سالہ کمسن بیٹے کو گذشتہ روز ٹانگ کے آپریشن کے لئے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال بورے والا لایا گیا۔
جہاں اسکا علاج جاری تھا اسی دوران ڈاکٹر کی ہدایت پر بچے میں خون کی کمی کو دور کرنے کے لیے ورثا ایک پرایٹ لیبارٹری سے خون کی بوتل لے کر آئے جسے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر محمد انور گجر نے اپنی نگرانی میں لگوانے کی بجائے وارڈ بوائے کو ڈرپ لگانے کی ہدایت کی وارڈ بوائے عبدالغفار نے یہ کام خاکروب الیاس کے ذمے لگا دیا۔جس نے بچے کو ڈرپ لگائی تھوڑی دیر بعد حالت خراب ہونے پر ورثا ڈاکٹر انور گجر کے پاس گئے جس نے انجکشن لکھ کر دئیے وہ انجکشن بھی خاکروب نے لگائے۔
دو روز تک بچے کی حالت خراب رہی اور وہ ہسپتال میں تڑپتا رہا ہفتہ کے روز ہسپتال عملہ نے یہ کہہ کر گھر بھیج دیا کہ اسکو بخار ہے ایک دو روز میں اتر جائے گا لیکن آج اسکی حالت تشوشناک ہونے پر دوبارہ ہسپتال لایا گیا جسے ملتان ریفر کیا گیا مگر ملتان لے جانے سے قبل ہی وہ دم توڑ گیا جس پر بچے کے ورثانے ہسپتال کے ڈاکٹر انور گجر اور دیگر عملہ کے خلاف احتجاج کیا۔
تو ڈاکٹر انور گجر نے بھی اپنے آدمی منگوا لیئے اور ورثاکے ساتھ دست و گریبان ہو گئے حالات کشیدہ ہوتے دیکھ کر پولیس نے مداخلت کرکے انہیں منتشر کیا ورثا احتجاج کرتے ہوئے بچے کی نعش لے کر روانہ ہو گئے ای ڈی او ہیلتھ وہاڑی نے اس معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر انور گجر اور نرس شگفتہ کو معطل کرکے انکوائری کا حکم دے دیا ھسپتال ذرائع کے مطابق بچے کو پرائیویٹ لیبارٹری سے لاکر جو خون لگایا گیا اسکی وجہ سے بچے کی موت واقع ہوئی اسکے علاوہ انکوائری رپورٹ آنے پر ذمہ داروں کے خلاف کاروائی ہو گی۔