تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر عید قربانی سے چند یوم سے پیشتر پنجاب کے دارالخلافہ میں پی ٹی سی ایل ہیڈ کوارٹر میں پر اسرار آتشزدگی کی وجہ سے بینکنگ کا نظام درہم برہم ہو گیا کیونکہ بینکوں کوروایتی طریقہ کار سے ہٹ کر خود کا ر یعنی آن لائن کر دیا گیاپی ٹی سی ایل ہیڈ کوارٹر تو جل گیا مگر ملازمین کے چولہے بجھ گئے وہ نہ جل سکے ،اپنی اپنی تنخواہوں کے چیکس لے کر ملازمین عازمِ بینک ہوئے تو پتہ چلاانٹر نیٹ کی خرابی کی وجہ سے انہیں رقوم سے محروم رہنا پڑے گا، عید قربان پر لوگوں پر بالخصوص ملازمین پر ایام محرم جیسا سوگ طاری ہو گیا بچوں کے عید پر نئے کپڑوں کے ارمان دل میں ہی رہ گئے بکر ا لیناتو درکنار بکرے کی فوٹو کاپی کے پیسے بھی ان کے پاس نہ آسکے، ملازمین پر شادی مرگ والی کیفیت طاری ہو گئی۔
الیکشن کا ریکارڈ جلانا تو سمجھ میں آتا ہے محکمانہ غفلت دکھانا تو سمجھ میں آتا ہے ناجائز بھرتیوں کا ریکارڈ نذر ِآتش کر نا تو سمجھ میں آتا ہے مگر پی ٹی سی ایل ہیڈ کوارٹر والی آتش زدگی سمجھ سے بالا تر ہے آخر یہ کس سازش کا شاخسانہ ہے شیخ رشید نے کہا تھا کہ قربانی سے پہلے قربانی ہوگی مگر ان کا یہ نعرہ مستانہ حکومت کاتو بال بانکا نہ کر سکااور حکمرانوں نے اپنا صدقہ اتارنے کے لیے قربا نی سے پہلے ان لوگوں کی قربانی دے دی جن کی خوشیوں کا دارومدارآن لائن بینکنگ سے وابستہ تھاانہیں روز طفل تسلیاں دی جاتی رہیں کہ آج شام یا کل تک انٹر نیٹ آن ہوجائے گااسی امید و بیم میں عیدقربان سر پر آگئی اور اس پر ملازمین کو آن لائن چھر ی سے ذبح کر کے نیٹ کے بغدے سے ان کی تکا بوٹیاں کر دی گئیں ۔فرض محال اگر آتش زدگی ہوبھی گئی تھی نیٹ آن نہیں بھی تھا تو روایتی طریقہ سے ان کی ادائیگی کی جاسکتی تھی، مگر کر تا کون ؟کئی طلباء و طالبات کی تھرڈایئر میں داخلے کی فیسیں ادا نہ ہو سکیں۔
ملازمین کو سارا مہینہ جو دوکا ن دار سودا سلف دیتا ہے اسے پیسے نہ دیے جا سکے جس کے نتیجے میں گھر کا راشن دوکان دار نے بند کر دیاپانی بجلی گیس کے بل ادائیگی سے رہ گئے عمران خان کی سول نا فرمانی تو پروان نہ چڑ ھ سکی مگر حکومتی حکمرانی خوب پھلی پھولی،اور لوگ نیٹ کی چکی میں پس کر رہ گئے کیا ان کے نقصان کی تلافی ہو سکے گی وہ کس کو منصف کریں اور کس سے عدل مانگیں دنیا کی تاریخ میں اتنی بڑی تعداد میں اجتماعی قربانی دیکھنے کو نہیں ملے گی جتنی بڑی تعداد میں پی ٹی سی ایل کی آتش زدگی نے آن لائن بینکنگ کی معاونت سے کروڑوں نسل آدم کو معاشی مذبحہ خانہ میں ذبح کر کے ادا کی۔ سوال یہ پید اہوتا ہے کہ اس آتش زدگی کی تحقیقات کس زاویے سے کی گئیں یا سرے سے کی ہی نہیں گئیں آخر آن لائن بینکنگ نے بیچارے عوام کو کس نا کر دہ گناہ کی سز اد ی اور اگر دی بھی تو کیوں۔
Imran Khan Fire Bill
بہت دنوں سے میں سن رہا تھا سزا وہ دیتے ہیں ہر خطا کی مجھے تو اس کی سزا ملی ہے کہ میری کوئی خطا نہیں ہے خدارا یہ مت بھو لیں کہ عوام کی طاقت سے حکمرانی اور عوام کی معاونت سے اقتدار سلامت رہتے ہیں مگر کیا میر ے وطن کی عوام وہ عوام نہیں کیا یہ عیسیٰ کی بھیڑ یں کہ جس کا جدھر دل چاہے ہانک دے ؟کیا عوام کے بچے نسل آدم نہیں کیا ان کے حقوق کی پاسبانی حکمرانوں کی ڈیوٹی میں شامل نہیں میرے خدا ہم پاکستانی عوام ہیں ہماری حالت کی بہتری فرما،پاکستان کو سدا قائم و دائم رکھ، آدھے پاکستان کو سیلاب بہا کر لے گیا اور باقی ماندہ پی ٹی سی ایل اور نیٹ کی بھینٹ چڑ ھ گئے اور لیڈ ران قوم نے ان کی تکلیف کا دردمحسوس کرنا توگوارہ بھی نہ کیا بجلی کی اوور بیلنگ کا بخار، مہنگائی کا نا سور، ایل پی جی کی قیمتوں کا گینٹھیا سوئی گیس کے زائد بل کا یرقان اشیاء خردو نوش کا خلائی سفر یہ بیماریاں کم تھیں ہم تو ان بیماریوں کے علاج کے لیے کوئی اچھا معاشی فزیشن تلاش کر رہے تھے کہ اوپر سے پی ٹی سی ایل آتش زدگی اور نیٹ کے قابل ترین سرجنوں نے ہمارا چیر پھاڑ کر دیا۔
ہم لوگ درد سے کراہتے کسی مسیحا کو پکارتے پھر رہے ہیں اور ہماری صدا سننے والاکوئی نہیں طاہر القادری کو ایک ہزار بکروں کی آفر آئی قربانی کے لیے جو ایک ہی جگہ ذبح ہونے تھے عمران خان بھی قربانی اسلام آباد میں کریں گے مگر آفرین ہے حکومت پرجنہوںنے پورے ملک میں لاکھوں لوگوں کی آن لائن قربانی دے کر ان لیمیٹڈ قربانیوں کا نیا ریکارڈ رقم کر دیا ۔ اب میں سمجھ میں آیا کہ شیخ رشید کے منہ سے نکلا جملہ سچ تھاکہ قربانی سے پہلے قربانی ہو گی۔ اب وہ حکومت کی ہویا عوام کی ہو تو گئی نا۔