کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ قربانی ہر صاحب نصاب مسلمان عاقل بالغ،مقیم ،مردعورت پر یکساںاورمستقل واجب ہے۔
ہروہ شخص جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے برابر ضرورت سے زائد رقم ،سامان یا تجارتی جائیداد ہو وہ صاحب نصاب کہلائے گا، قربانی کے حوالے سے مشکلات اور مسائل کے سدباب کیلئے اجتماعی قربانی بہترین ذریعہ ہے،عوام الناس کی سہولت کیلئے ہر سال جامعہ بنوریہ عالمیہ میں علماء کرام کی زیر نگرانی اجتماعی قربانی کا اہتمام کیاجاتاہے۔ پیر کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں اجتماعی قربانی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ور حاضر میں انفرادی واجتماعی حوالے سے گونا گوں مسائل کے حددرجہ اضافہ کی وجہ سے لوگوں کو قربانی کرنے میں مشکلات کا سامنا رہتاہے ، مہنگائی، بدامنی، جگہ کی تنگی، جسمانی امراض، دھوکا دہی، شرعی شرائط کی روشنی میں جانور کی خریداری کرنا یا حفاظت سے گھر تک پہنچانا اور قصائی کی تلاش وغیرہ امورایک عام آدمی کیلئے مشکل بنتے جارہے ہیں۔
اس لیے دینی اداروں میں اجتماعی قربانی کا اہتمام کیاجاتاہے،تاکہ قربانی کا فریضہ شرعی تقاضوں کے مطابق مفتیان کرام کی زیر نگرانی ادا کیا جاسکے، جامعہ بنوریہ عالمیہ بھی طویل عرصہ سے اجتماعی قربانی کا اہتمام کررہاہے اوراس سال بھی اہتمام کیاگیا ،جس کے لیے ہیڈآفس کے علاوہ سترہ مراکزمیں بکنگ جاری ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ قرآن کریم کی آیات اور بہت سی احادیث مبارکہ میں قربانی کی حقیقت اس کی اصل روح اور اس کے فضائل واہمیت کا ذکر آیاہے، لاکھوں مسلمان حج کے موقع پر قربانی کرتے ہیں اورمجموعی طور پر ہر سال ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمان سنت ابراھیمی پر عمل کرتے ہیں اور رہتی دنیاتک اس سنت پر عمل ہوتا رہے گا۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی تاریخ اور قرآن وحدیث کی نصوص مسلمانوں کو یہی بتاتی ہیں کہ قربانی کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے جتنی کہ اللہ کی راہ میں قربانی کی تاریخ اور جو قربانی عیدالاضحی کے موقع پر کی جاتی ہے وہ حضرت ابراھیم و حضرت اسماعیل علیہما السلام کی قربانی کی یادگارہے عیدالااضحی کے دن اللہ تعالی کی بارگاہ میں جانور کا خون ہی بہایا جانامحبوب ترین عمل ہے اگر کوئی واجب قربانی کے بدلے سونا چاندی خرچ کرے یارقم سے کوئی خیراتی یا رفاہی کام کرے تو اس سے قربانی نہ کرنے کاگناہ معاف نہیں ہوگا،انہوں نے کہاکہ قربانی ہر مسلمان عاقل بالغ مقیم مرد عورت پر یکساںیعنی مستقل طورپر واجب ہے جو صاحب نصاب ہو یعنی شرعا ًجس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے برابر ضرورت سے زاید رقم یا تجارتی جائیداد ہو قربانی واجب ہونے کیلئے ان اشیا پر سال کا گذرنا ضروری نہیں جس طرح زکوٰة میں ضروری ہوتاہے۔