کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ انسانی تاریخ کے ساتھ قربانی کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے لیکن جو قربانی عیدالاضحی کے موقع پر کی جاتی ہے وہ حضرت ابراہیم ،حضرت اسماعیل علیہما السلام کی قربانی کی یادگار ہے ، عید الاضحی کے دن اللہ تعالی کی بارگاہ میں جانور کا خون ہی بہایا جانا محبوب ترین عمل ہے اگر کوئی واجب قربانی کے بدلے سونا چاندی خرچ کرے یا رقم کسی خیراتی یارفاہی کام میں دے تو واجب ادانہیں ہوگابلکہ جانور ہی قربانی کرنا ضروری ہے،قربانی ہر صاحب نصاب مسلمان عاقل بالغ،مقیم ،مردعورت پر یکساںاورمستقل واجب ہے ، ہروہ شخص ًجس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے برابر ضرورت سے زائد رقم ،سامان یا تجارتی جائیداد ہو وہی صاحب نصاب کہلائے گا۔
جمعرات کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمدنعیم نے کہاکہ اسلامی تاریخ اور قرآن وحدیث کی نصوص مسلمانوں کو یہی بتاتی ہیں کہ انسانی تاریخ کے ساتھ قربانی کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے اور جو قربانی عیدالاضحی کے موقع پر کی جاتی ہے وہ حضرت ابراھیم و حضرت اسماعیل علیہما السلام کی قربانی کی یادگارہے عیدالااضحی کے دن اللہ تعالی کی بارگاہ میں جانور کا خون ہی بہایا جانامحبوب ترین عمل ہے اگر کوئی واجب قربانی کے بدلے سونا چاندی خرچ کرے یارقم سے کوئی خیراتی یا رفاہی کام کرے تو اللہ کو پسند نہیں سوائے سنت ابراھیمی پر عمل کرتے ہوئے جانور کے گلے پر چھری پھیرنے کے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ قرآن کریم کی آیات اور بہت سی احادیث مبارکہ میں قربانی کی حقیقت اس کی اصل روح اور اس کے فضائل واہمیت کا ذکر آیاہے، لاکھوں مسلمان حج کے موقع پر قربانی کرتے ہیں بلکہ ہر سال ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمان سنت ابراھیمی پر عمل کرتے ہیں اور رہتی دنیاتک اس سنت پر عمل ہوتا رہے گا۔انہوں نے کہاکہ قربانی ہر مسلمان عاقل بالغ مقیم مرد عورت پر یکساںیعنی مستقل طورپر واجب ہے جو صاحب نصاب ہو یعنی شرعا جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے برابر ضرورت سے زاید رقم یا تجارتی جائیداد ہو قربانی واجب ہونے کیلئے ان اشیا پر سال گذرنا ضروری نہیں جس طرح زکوٰ ةمیں ضروری ہوتاہے۔
انہوں نے کہاکہ دور حاضر میں انفرادی واجتماعی حوالے سے گونا گوں مسائل کے حددرجہ اضافہ کی وجہ سے لوگوں کو قربانی کرنے میں مشکلات کا سامنا رہتاہے ، مہنگائی، بدامنی، جگہ کی تنگی، جسمانی امراض، دھوکا دہی، شرعی شرائط کی روشنی میں جانور کی خریداری کرنا یا حفاظت سے گھر تک پہنچانا اور قصائی کی تلاش وغیرہ ایک عام آدمی کیلئے مشکل بن چکاہے ، اس لیے دینی اداروں میں اجتماعی قربانی کا اہتمام کیاجاتاہے،تاکہ قربانی کا فریضہ شرعی تقاضوں کے مطابق مفتیان اکرام کی زیر نگرانی ادا کیا جاسکے، جامعہ بنوریہ عالمیہ بھی طویل عرصہ سے اجتماعی قربانی کا اہتمام کررہاہے اوراس سال بھی کررہاہے،جس کے لیے ہیڈآفس کے علاوہ سترہ مراکزمیں بکنگ جاری ہے ،جبکہ آن لائن بھی بکنگ کرائی جاسکتی ہے۔