قربانیاں اور ہجرتیں

Emigration

Emigration

تحریر : وقار انساء
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات جس نے انسان کو زندگی گزارنے کا ڈھنگ سکھایا اور کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی اتباع کرنے والوں کو آخرت میں ملنے والی خوشخبریاں بھی سنا دیں-لیکن دنیا وی زندگی کا نصاب ملنے کے بعد بھی اخروی زندگی کے امتحان سے ہم کیوں غا فل ہیں؟اسلام کا رنگ ہم پر کیوں غالب نظر نہیں آتا ؟حالانکہ مسلمان کی حیثیت سے عبادات کو بھی کرنے کی کچھ کوشش کرتے ہیں- وجہ یہ کہ آج مسلمان آدھے دین پر عمل کرتے ہیں۔

ہجرتوں اور قربانیوں کی کمی ایک مسلمان کو پکا اسلامی رنگ اختیار کرنے کی رکاوٹ ہے-عبادات تو کریں لیکن برائیاں نہ چھوڑیں تب ہی تو نہ حضور قلب سے عبادات ہوتی ہیں اور نہ ہی خشوع و خضوع پیدا ہوتا ہے۔

اب ہجرت سے مراد صرف جگہ کی تبدیلی نہیں وہ ہجرتیں تو ھمارے نبیوں نے اسلام کو پھیلانے کے لئے کیں اور قربانیآں بھی دیں صعوبتیں بھی جھیلیں- حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کی ایسی لازوال اور بے مثال قربانیاں ہیں جنہوں نے اسلام کے رستے میں مال وزر گھر بار سب چھوڑا اور اللہ نے ان کی قربانیوں کی قدر میں دنیا میں بھی نوازا اور آخرت میں بھی وہ انعام یافتہ ہوئے
جہاں عبادت کی بات آتی ہے آج کا مسلمان اس کو فرض سمجھ کر ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور جہاں کسی چیز کو چھوڑنے اور اس سے رک جانے کی بات آئے اس کو کرنا مشکل سمجھتا ہے اور پھر مختلف تاویلیں اور بہانے ڈھونڈھنے لگتا ہے – کبھی خاندان کے نام پر اور کبھی دل کی تسکین کے لئے وقت کے تقاضوں کا رونا روتے ہوئے اور کبھی رسومات کے نام پر حیلے بہانے سے اسلام کے منافی چل کر خود کو ان ہجرتوں سے روک لیتے ہیں یہ وہ قربانیآں اور برائیوں سے اجتناب کی ہجرتیں ہیں جن سے اسلام کا رنگ غالب آتا ہے اور یہی زندگی کی رنگینیوں اور بے راہ روی کے رستے میں حائل رکاوٹیں ہیں۔

کسی برائی کو چھوڑنا بھی ہجرت ہے اور یہ مشکل لگتا ہے جن کو اتنی کثرت سے کیا جاتاہے کہ وہ برائی نہیں لگتی جھوٹ غیبت چغلی الزام بہتان جیسی بڑی برائیاں شب روز کا حصہ ہیں زندگی میں رچی بسی ان برائیوں سے ہجرت ضروری ہے جن کو معمولی سمجھا جاتا ہے بظاہر معمولی نظر آنے والی برائیاں آخرت کے عذاب کا موجب بنیں گی اور پھر جب دل ان برائیوں پر مائل ہوجائے تو پھر شیطان صغیرہ گناہوں کی طرف راغب کرتا ہے ھمارا ازلی دشمن شیطان انہیں خوشنما کر کے دکھاتا ہے اور جب انسان کسی مجبوری کو ڈھال بنا کر انسان وہ کر گزرتا ہے تو ایک برائی کئی برائیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے- شیطان کا یہ طریقہ واردات ہے کہ خوشنما کرکے دکھانے کے بعد اس کو معمولی اور چھوٹا دکھاتا ہے اور پھر کبیرہ گناہ کا مرتکب کرواتا ہے نفس کو ہی وہ ایسا کرنے پر اکساتاہے -نفس ہی بے لگام گھوڑا ہے جس کو دبانا ضروری ہے ورنہ وہ شیطان کی تقلید میں سر پٹ بھاگنے لگتا ہے۔

آج کی قربانیآں بھی یہی ہیں خواہش نفس کی قربانی جو سب سے مشکل لگتی ہے لیکن انسان ایک قدم اس پر رکھ دے تو جنت کا راستہ آسان ہو جاتا ہے مال جان کی قربانی اپنی زندگی کو اچھے کام کے لئے استعمال کرنا -وہ قربانی وقت کی ہو آرام کی ہو۔

سچ تو یہ ہے کہ یہ دنیا امتحان کی جگہ ہے جو یہ سمجھ لے گا اس کی نظر وقت پر ہو گی وہ اس کو رائیگاں نہیں جانے دے گا اور دنیا میں رہ کر آخرت کی تیاری کرے گا اور جتنی دنیا قریب کرے گا اتنی ہی آخرت نظر دور نظر آئے گی آج مسلمان کی ہجرت ہر اس برائی کو چھوڑنے کی ہے جو اسلام کے منافی ہیاسلام کا خوبصورت روپ دکھانے کے لئے یہ ہجرتیں اور قربانیاں ضروری ہیں۔

تحریر : وقار انساء